Maktaba Wahhabi

85 - 264
اگر صحابہ کرام کے درمیان اختلاف ہوتا تو ابوبکر کو مقدم کرتے، پھر عمر کو اور عثمان کو پھر علی رضی اللہ عنہم کو ترتیب کے ساتھ جو ترتیب ان کی فضیلت والی حدیث میں موجود ہے جس کو عبد اللہ بن عمر نے روایت کیا ہے کہتے ہیں: ((کنا تخیر بین الناس فی زم ن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم، فتخیر أبا بکر، ثم عمر بن الخظاب، ثم عثمان بن عفان رضی اللّٰه عنہم ۔))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگوں کے درمیان ہم کو اختیار کیا جاتا تھا تو ہم ابوبکر کو اختیار کرتے پھر عمر کو پھر عثمان کو۔‘‘( رضی اللہ عنہم ) (ب): صحابی کا وہ مذہب اکثر صحابہ کرام کا مذہب ہے تو یہ حجت ہے خاص کرکے اگر وہ فقہائے صحابہ میں سے ہو۔ (ج): صحابی کا قول اکثر صحابہ کرام کے اقوال کے مخالف ہو اور اس کے قول کو ترجیح بھی نہ حاصل ہو تو ایسی صورت میں جماعت کا قول حجت ہوگی۔ سلف صالحین کی اقتداء واجب ہے: سلف صالحین کی اقتداء واجب اور ضروری ہے۔ ان کی پیروی کرنا، ان کے نقش قدم پر چلنا کوئی ایسا امر نہیں ہے جسے بدعت کہا جائے بلکہ یہ ایسا امر واجب ہے جس کی طرف محض اشارہ ہی نہیں بلکہ قرآن مجید میں مکمل تصریح موجود ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَآئَ ت مَصِیْرًا،} (النساء:115) ”اور جو شخص ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کرتا ہے اور مومنوں کا راستہ چھوڑ کر غیر کی پیروی کرتا ہے تو ہم اس کو اسی کا والی بنادیں گے اور اسے ہم جہنم میں داخل کردیں گے اور جہنم بہت برا ٹھکانا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے پر سخت تنبیہ
Flag Counter