دین میں زیادتی نہیں تو اور کیا ہے؟ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدعات و خرافات کے بارے میں سخت تنبیہ کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((إیاکم ومحدثات الأمور)) ’’تم نئی نئی باتوں یعنی بدعتوں سے بچتے رہو۔‘‘[1] یہ اتنا عظیم جملہ ہے اور اتنا اہم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو خطبہ حاجت میں شامل کرلیا تھا اور ہر ہفتہ جمعہ کے خطبے میں پڑھتے بھی تھے یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدعت کی خطرناکی کو کتنی شدت سے محسوس کر رہے تھے اسی لیے امت کو بھی اس سے متنبہ کر رہے تھے اور کتاب و سنت کو لازم پکڑنے پر ابھارتے بھی رہتے تھے۔
بدعت سے اتنی سخت تنبیہ کے باوجود ان صوفیوں کی نگاہوں میں جیسے پردہ پڑا ہوا ہے اور کانوں میں ڈاٹ پڑا ہوا ہے کہ نہ دیکھتے اور نہ سنتے اور نہ ہی اس سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔
سلفی احادیث ضعیفہ اور موضوعہ سے بھی اجتناب کرتے ہیں:
آج کل موضوع اور ضعیف حدیثوں کا چلن بھی عام ہوگیا اور ان صوفیوں کا پورا اعتماد انہی موضوع اور ضعیف روایتوں پر ہے۔ ان کا اثر اسٹیج کے علماء و خطباء اور بڑے بڑے مصنّفین
|