Maktaba Wahhabi

129 - 264
اللہ کے نزدیک کافر کون؟ یہ نصاریٰ جو اسلام کے نام پر قادیانی ہوچکے ہیں انہیں اسلام کی صحیح دعوت نہیں پہنچی اس لیے ہم انہیں یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ لوگ اللہ کے نزدیک کافر ہیں۔ کیونکہ اللہ کے نزدیک کافر وہ شخص ہے جس پر حجت قائم ہوچکی ہو۔ یہ بھی ایک طویل بحث ہے اور اس پر میں کئی بار گفتگو کرچکا ہوں لہٰذا یہاں اس بحث کو میں طول نہیں دینا چاہتا۔ لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ آج بہت سے مسلمان ایسے ہیں جو اہل السنۃ والجماعۃ کے درمیان رہتے بستے ہیں۔ اس کے باوجود وہ توحید کے فہم سے قاصر ہیں۔ جبکہ یہی توحید اسلام کی اساس ہے، توحید کے بغیر مسلمان کا کوئی عمل نفع بخش نہیں ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ} (الزمر:65) ’’اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل برباد ہوجائے گا اور تم ضرور خسارہ پانے والوں میں ہوجاؤ گے۔‘‘ لوگوں تک دعوتِ توحید کی تبلیغ: آج کتنے ایسے مسلمان ہیں جن کا گزر بسر مسلمانوں کے درمیان ہوتا ہے، انہیں کے درمیان اپنا شب و روز گزرتے ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں، روزے بھی رکھتے ہیں۔ دیگر اچھے اعمال بھی انجام دیتے ہیں ان اعمال کے باوجود انہیں توحید کا ذرا بھی علم نہیں ہوتا ہے جبکہ یہی توحید اسلام کی بنیاد اور اصل ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انہیں توحید کی دعوت پہنچی ہے؟ اور اگر نہیں پہنچی ہے تو انہیں توحید کی دعوت کون دے گا؟ اور اگر فرض کرلیا جائے کہ ان کے پاس دعوت ان کے علماء و مشائخ کی جانب سے پہنچی ہے جن علماء و مشائخ سے یہ لوگ علم حاصل کرتے تھے تو اب ظاہر بات ہے کہ جس عقیدہ اور مذہب کے حامل ان کے علماء و مشائخ ہوں گے اسی کی تبلیغ کریں گے۔ جب ان کے پاس خوق حق نہیں ہے تو حق کی تبلیغ کیسے[1]
Flag Counter