Maktaba Wahhabi

223 - 264
ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ میں نے کہا: بادشاہ تو لوگوں پر ظلم و زیادتی کرتا ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی بھی کرتا ہے وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑلیا اور اپنے ہاتھ سے شدت کے ساتھ دبادیا، پھر کہنے لگے: اے ابن جمہان تمھارے اوپر افسوس ہے، تم سواد اعظم کو لازم پکڑو، تم سواد اعظم کو لازم پکڑو، اگر بادشاہ تم سے کچھ سنے تم اس کے پاس اس کے گھر آؤ اور جو کچھ تم جانتے ہو اس کے متعلق اس کو خبر کرو اگر اس نے قبول کرلیا تو بہتر ہے ورنہ اسے چھوڑ دو کیونکہ تم اس سے زیادہ معلومات نہیں رکھتے ہو۔‘‘[1] بدعت اور بدعتی سے اجتناب سوال۔: بدعت اور بدعتی کے بارے میں سلفی حضرات کا کیا موقف ہے؟ جواب۔: سلفی حضرات کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ خود بدعت اور بدعتی سے بچتے ہیں اور لوگوں کو بھی ان دونوں سے بچنے کی تلقین کرتے رہتے ہیں، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے ساتھ اس سے خبردار کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ فَإِنَّہَا ضَلَالَۃٗ، فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَعَلَیْہِ بِسُنَّتِي، وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ۔))[2] ’’تم لوگ دین میں نئے نئے امور سے بچو، کیونکہ یہ بہت بڑی گمراہی ہے، لہٰذا تم میں سے جو شخص اس کو پالے تو اس موقع پر اس کو چاہیے کہ میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑے اور اس پر مضبوطی سے جما رہے۔‘‘ ہاں اگر کوئی بدعتیوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو اس وجہ سے ان کی مصاحبت اختیار
Flag Counter