دونوں پر لعنت کی ہے۔‘‘[1]
اس قدر شدید وعید نبوی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے باوجود ہمارے یہاں ایسے ’’ماہرین فقہ‘‘ پائے جاتے ہیں جو اسے جائز قرار دیتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مرتکب کو اور جو بھی اس میں ملوث ہو پر لعنت فرمائی ہے، جیسا کہ اوپر بیان ہوا۔
انہیں باتوں میں سے ایک بات جو ہمارے معاشروں میں عام ہے وہ اقساط پر اشیاء کی فروخت ہے جبکہ اقساط میں لینے کی صورت میں قیمت نقد سے زیادہ ہو۔ انہیں میں سے ایک ’’بیع عینہ‘‘ بھی ہے جو مسلم ممالک میں عام ہے۔ مجھے صد افسوس کے ساتھ سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ وقت اس بات کی اجازت نہیں دے رہا کہ میں فرداً فرداً اور تفصیل کے ساتھ ان نقاط کو بیان کروں۔
امت مسلمہ کو لاحق ہونے والے مہلک امراض:
میں صرف آپ بھائیوں کی توجہ اس حدیث کی جانب مبذول کروانا چاہوں گا جو کہ موقع محل کے لحاظ سے مناسب حال ہے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ:
’’اگر تم اپنی تجارت میں بیع عینہ میں لگ جاؤ گے اور بیلوں کی دموں کو تھام لو گے اور محض اس بات سے راضی ہو جاؤ گے کہ تم اپنی کھیتی باڑی پر توجہ دو اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد ترک کر دو گے تو پھر اللہ تعالیٰ تم پر ایسی ذلت مسلط کرے گا جو تم پر سے نہ ٹلے گی یہاں تک کے تم اپنے دین کی طرف رجوع کرو۔‘‘[2]
اس حدیث میں اس زہرہلاہل اور ان موذی امراض کی بڑی واضح انداز میں منظر کشی کی گئی ہے جو اس دنیا فانی کی گھڑدوڑ میں شامل ہونے اور اپنی تمام تر توجہ اسی دنیا کو کمانے میں مرکوز کرنے اسی طرح صرف ایسے اقدامات کرنے کے کسی طرح اس دولت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہو کا شاخسانہ ہے اور مسلمانوں کے موجودہ حالات کے ذمہ دار عوامل بھی یہی ہیں۔
|