Maktaba Wahhabi

254 - 264
شروع کیا وہیں ان میں اختلاف پیدا ہوگیا اور وہ ہلاک ہوگئے۔ ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام اور کبار تابعین سے جو کچھ ثابت ہے وہی علم ہے اور جو کچھ لوگوں نے بعد میں ایجاد کیا ہے وہ انتہائی مذموم ہے۔ سلف صالحین علم اور رائے میں فرق کرتے تھے۔ وہ لوگ سنت کو علم کہتے تھے، اس کے علاوہ سب رائے ہے۔ احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیا جائے گا، پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے رہا تابعین کو ان کے بارے میں اختیار ہے۔ ابن مبارک کہتے ہیں: سنت معتمد علیہ ہے اور اگر رائے کو لینا چاہتے ہو تو وہ رائے لو جو خبر کی تفسیر کرتی ہو۔ حاصل کلام یہ کہ اگر رائے کی بنیاد کتاب و سنت ہے تب تو محمود ہے ورنہ مذموم ہے۔ مذکورہ بالا سطور کی بنیاد پر چند امور قابل غور ہیں: 1: سلفی حضرات دین میں عقل و رائے کا استعمال نہیں کرتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ : ((لو کان الدین بالرأي؛ لکان أسفل الخف أولٰی بالمسح من أعلاہ، وقد رأیت رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یمسح علیٰ ظاہر خفیہ۔))[1] ’’اگر دین رائے و عقل پر ہوتا تو موزہ پر مسح کرنا نیچے افضل ہوتا نہ کہ اوپر۔ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے موزوں کے اوپر مسح کرتے تھے۔‘‘ ابوعبد اللہ محمد بن ابراہیم بوشنجی رحمہ اللہ نے کہا: تمام اہل علم پر واجب ہے کہ اتباع کو لازم پکڑیں اور جن اصول پر قرآن نازل ہوا ہے اور جن پر سنت وارد ہوئی ہے، انھیں مقصد بنائیں نہ کہ عقل و رائے کو اصول کا مقصد بنائیں۔[2] ابومظفر سمعانی نے کہا: اہل حق نے کتاب و سنت کو اپنے سامنے رکھا اور انہی دونوں سے دین
Flag Counter