Maktaba Wahhabi

255 - 264
حاصل کیا اور عقل و رائے کو کتاب و سنت پر پیش کیا اگر وہ دونوں کے موافق ہے تو اسے لے لیا اور اللہ کا شکر ادا کیا اور اگر مخالف دیکھا تو اسے چھوڑ دیا اور کتاب و سنت کو لازم پکڑلیا۔ کیونکہ کتاب و سنت صرف حق کی راہنمائی کرتی ہیں، اور رائے میں حق و باطل دونوں کا امکان ہوتا ہے۔[1] نیز انھوں نے یہ بھی کہا: ’’اہل سنت صرف انہی چیزوں کو لیتے ہیں جن کو کتاب و سنت کہتی ہے۔ واضح اور صحیح دلائل سے حجت پکڑتے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی صفات اور دوسرے دینی امور میں رائے اور عقل کو ہرگز داخل نہیں کرتے۔ اسی پر انھوں نے اپنے اسلاف اور ائمہ کرام کو پایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا، وَّدَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذْنِہٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا،} (الاحزاب:45تا46) ’’اے نبی! بے شک ہم نے تم کو گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کہ بھیجا ہے اللہ کی طرف اس کے حکم سے دعوت دینے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: {یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ} (المائدہ:67) ’’اے رسول! جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کی گئی ہے تم اس کی تبلیغ کرو اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو تم نے اس کے پیغام کی تبلیغ نہیں کی۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبۃحجتہ الوداع کے موقع پر مختلف مقامات میں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں فرمایا: ’’الاہل بلغت‘‘[2] بھلا بتاؤ کیا میں نے پہنچا دیا ہے؟ یہ ان اُمور
Flag Counter