میں تھا کہ جو آپ پر نازل ہوا اور جس کی تبلیغ کا حکم دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کے تمام امور چھوٹے ہوں یا بڑے، سب کو بہت واضح انداز میں بتادیاہے ۔ آپ نے تبلیغ دین میں کبھی تاخیر نہیں کی اور نہ ہی سستی سے کام لیا۔
سمعانی رحمہ اللہ نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں اتباع اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے، اسی طرح دین و شریعت نے ہمارے لیے جن امور کو مشروع قرار دیا ہے انھیں لازم پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے اور واضح رہے کہ ان امور تک پہنچنے کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جس کو امت کے انتہائی ثقہ راویوں نے روایت کرکے ہم تک پہنچایا ہے۔ اب ہمارا فرض ہے کہ ان حدیثوں کو سنیں پڑھیں اور اس پر عمل کریں۔ اس کے برعکس عقل پر اعتماد کرنا، سمع کی بنیاد اس کو بنانا، شرع میں مذموم ہے اور اس سے منع کیا گیا ہے۔ اب ہم مختصراً یہ بیان کریں گے کہ شریعت نے کس قدر عقل استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔‘‘[1]
سمعانی کے شاگرد رشید علامہ اصبہانی نے کہا: ’’سنت لوگوں کے لیے دینی امور کو واضح کرتی ہے، لہٰذا ہمارے لیے اس کی اتباع ضروری ہے، اس لیے کہ شریعت اللہ تعالیٰ کی جانب سے آئی ہے نہ کہ اس کی بنیاد انسانی عقل و رائے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے سنت کو مکمل طور پر واضح کردیا ہے اور جس نے اس کی مخالفت کی وہ گمراہ ہوگیا۔‘‘[2]
2: اہل حدیث کی پہچان یہ ہے کہ یہ لوگ اہل علم کی تعظیم کرتے ہیں اور ان کے حقوق کی رعایت کرتے ہیں:
ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے:
((مَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَبْتَغِیْ فِیْہِ عِلْمًا سَلَکَ اللّٰہُ بِہِ طَرِیْقًا إِلَیٰ الْجَنَّۃِ، وَإِنَّ الْمَلَائِکَۃَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَہَا رِضَائً لِطَالِبِ الْعِلْمِ،
|