Maktaba Wahhabi

226 - 264
پھر اگر اس نے اس گھاٹی کو پار کرلیا اور نور سنت کی وجہ ان بدعات و خرافات سے نجات حاصل کرلیا۔ سلف صالح کی سچی پیروی کرکے جملہ خرافات سے اپنے آپ کو محفوظ و مامون کرلیا تو اب دوبارہ ان کو قریب آنے نہ دو ورنہ اس میں ملوث ہوجاؤ گے، پھر دوبارہ اس سے نکلنا مشکل ہوجائے گا۔ سلفی منہج کی پیروی کا حکم سوال: سلفی منہج کا کیا حکم ہے؟ جواب: سلفی منہج کی پیروی ہی اصل دین ہے جس کی اتباع اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ضروری ہے۔ یہی بات گزشتہ صفحات میں بھی بتائی گئی ہے۔ آجری محمد بن حسین رحمہ اللہ (م360ھ) کہتے ہیں: ایک عقل مند مومن کی پوری کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرکے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین عظام رحمہم اللہ کی روشن راہ کو اختیار کرکے، ائمہ کرام کے اقوال پر عمل کرکے جن کے ذکر سے وحشت نہیں محسوس ہوتی نجات پانے والی جماعت میں داخل ہوجائے، جیسے سفیان ثوری، اوزاعی، مالک بن انس، شافعی، احمد بن حنبل، ابوعبید القاسم بن سلام، اور ان میں میں وہ مشائخ بھی داخل ہیں جو ان سب کے نقش قدم پر تھے، جس چیز سے ان حضرات نے انکار کیا اس کا ہم بھی انکار کردیں گے اور جس کو انھوں نے قبول کیا اسے ہم بھی قبول کریں گے۔ اس کے علاوہ تمام چیزوں سے کنارہ کش ہوجائیں گے۔[1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا: مشروع علم، اور مشروع عبادت وہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہو لیکن جو چیز بعد والے لوگوں سے ثابت ہے اسے اصل قرار دینا درست نہیں ہے اگرچہ اس کا موجد یا اس کا انجام دینے والا معذور ہو یا اجتہاد کی وجہ سے اجر کا مستحق ہوگیا ہو۔
Flag Counter