Maktaba Wahhabi

124 - 264
سلفیت اور دیگر مذاہب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ درس نظامی کے مطابق کتاب ’’الترغیب والترہیب‘‘ سے منتخب کرکے کوئی صحیح حدیث میں آپ لوگوں کے گوش گزار کرتا ۔ پھر خیال آیا کہ مجھے ایک خبر ملی ہے اس کے متعلق آپ کے سامنے کچھ حقائق پیش کروں۔ یہ خبر اگرچہ نئی تو نہیں ہے لیکن ایک نصیحت ہے اور پند و نصیحت مومنوں کے حق میں یقینا نفع بخش ہوتی ہے وہ خبر یہ ہے کہ ایک انتہائی قابل اطمینان اور بھروسہ مند شخص نے مجھ سے بیان کیا کہ ’’مسجد کے ایک خطیب نے لمبا چوڑا خطبہ دیا اس نے اس خطبے میں بہت صریح انداز میں کہا: اس شہر میں سلفی حضرات کا جو رئیس ہے اس نے ببانگ دہل یہ بات کہی کہ: ’’جو شخص مذاہب رابعہ میں سے کسی کی اتباع کرتا ہے وہ مشرک ہے۔‘‘ یہ بات کوئی اتہام یا الزام نہیں ہے بلکہ اس کو میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے، ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ اس نے ’’مشرک‘‘ کہا ’’کافر‘‘ نہیں کہا۔ میں کہتا ہوں کہ اس نے لفظ ’’کافر‘‘ اس لیے نہیں کہا کہ وہ لوگ کفر اور شرک کے درمیان فرق کرتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے کیونکہ ہر کفر شرک ہے اور ہر شرک کفر ہے اس کے باوجود اگر وہ ’’کافر‘‘ کہتا ہو تو زیادہ اچھا ہوتا۔ حالانکہ یہ بھی گمراہی ہے لیکن اس نے ’’مشرک‘‘ کہہ کر ایک گمراہی پر دوسری گمراہی کا اضافہ کردیا۔ میرا خیال ہے کہ اس مسئلہ میں زیادہ تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جو لوگ مسلسل میرے دروس میں حاضر ہوتے رہتے ہیں انہیں اس مسئلہ میں میری رائے معلوم ہوگی۔ پھر بھی میں اس مسئلہ کو مزید وضاحت کے ساتھ اپنے ان بھائیوں کے لیے بیان کرتا ہوں جو حق کے طالب ہیں جن کی خواہش ہے کہ ان کا بھی شمار ان لوگوں میں ہو جو اچھی بات کو سنتے ہیں پھر اس پر عمل بھی کرتے ہیں اس کے برعکس جس کا قلب و ضمیر اللہ کے خوف سے خالی ہے۔ اس کے اندر قیامت کا احساس بھی نہیں ہے
Flag Counter