یہ بھی نہیں سوچتا کہ قیامت کا دن ایسا سخت اور پریشان کن دن ہوگا کہ اس دن ہر کوئی نفسی نفسی میں ہوگا وہاں نہ مال کام آئے گا اور نہ بچے کام آئیں گے۔ ایسے شخص کو کوئی چیز نفع نہیں دے سکتی۔
کفرانہ حرکت کے باوجود مسلمان کو کافر نہیں کہا جاسکتا:
میں کہتا ہوں کہ ہماری واضح دعوت یہ ہے کہ کسی مسلمان کو کافر کہنا جائز نہیں ہے۔ اگر کسی سے کوئی کفرانہ حرکت سرزد ہوجائے تب بھی اس کو کافر نہیں کہا جائے گا کیونکہ اس بات کا احتمال ہے کہ اس کے پاس کوئی عذر ہو جس کی وجہ سے وہ اس طرح کفرانہ عمل کا مرتکب ہوا ہے۔[1]
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
{وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا} (الاسرائ:15)
|