اب جس نے اصول و فروع مسائل میں کتاب و سنت اور آثارِ صحابہ کو بنیاد بنایا تو اس نے نبوت کی راہ کو پالیا۔ اسی طرح جس نے ارادہ، عبادت، عمل اور اعمال کے اصول و فروع خواہ اس کا تعلق قلبی احوال سے ہو یا بدنی اعمال سے، ان سب کے متعلق سماع کی بنیاد ایمان و سنت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی راہ کو بنایا تو اس نے نبوت کی راہ کو پالیا اور یہی راستہ ائمہ کرام کا بھی ہے۔[1]
سلفی منہج کی پیروی کی فضیلت
سوال: اگر کوئی سلفی منہج کو اختیار کرلے تو اس کو کیا حاصل ہوگا؟
جواب: یقینا جس نے سلفی منہج کی پیروی کی اس نے بہت بڑی فضیلت حاصل کرلی، مثلاً:
1: سلفی منہج ہر قسم کے اختلافات سے نجات پانے کا بہترین ذریعہ ہے۔
2: سلفی منہج ضلالت و گمراہی سے نجات پانے کا بہترین ذریعہ ہے۔
3: اس کی طرف نسبت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کا شرف ہے۔
4: سلفی منہج کی پیروی سے شیطانی راستوں سے نجات پائی جاسکتی ہے۔
5: سلفی منہج کی پیروی میں مسلمانوں کو ذلت و رسوائی سے کلی نجات حاصل ہے۔
6: اسی منہج میں بیماری اور علاج کی صحیح تشخیص ہے۔
7: اس میں مکمل شریعت ہے۔
8: اسی منہج میں مکمل مکارم اخلاق ہے۔
9: اسی منہج پر عمل کرکے مسلمان جہنم کے دردناک عذاب سے محفوظ ہوسکتا ہے۔
10: اسی منہج پر عمل کرکے مسلمان جنت میں داخل ہوگا۔
11: اسی منہج میں سنت کا احیا بھی ہے۔
12: یہی سلفی منہج تحزب اور گروپ بندی سے نجات کا بہترین ذریعہ ہے۔
|