متاخرین کے خلاف ایک حجت:
گزشتہ اوراق میں آپ نے پڑھا کہ متاخرین لوگ حدیث آحاد اور حدیث متواتر میں فرق کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عقیدہ کے مسائل کے لیے حدیث متواتر ہونا ضروری ہے۔ حدیث آحاد سے عقیدہ نہیں ثابت ہوسکتا۔ یہ نظریہ قائم کرکے وہ خود بسااوقات عجیب و غریب تناقض میں واقع ہوجاتے ہیں اور اس سے نکلنے کا ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہوتا ہے اور یہ صرف اس لیے ہوتا ہے یہ لوگ سلفی منہج سے انحراف کئے ہوتے ہیں۔ آپ جب شرعی نصوص کو دیکھیں گے تو بعض نصوص آپ کو ایسے ملیں گے جن سے بیک وقت عقیدہ و احکام دونوں ثابت ہوتے ہیں جیسے صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إذا جلس أحدکم فی التشہد الآخیر، فلیستعذ باللّٰه من أربع……۔))[1]
’’جب تم میں کوئی تشہد اخیر میں بیٹھے تو اللہ تعالیٰ کے ذریعے چار چیزوں سے پناہ مانگے، وہ کہے: اے اللہ میں تیرے ذریعہ جہنم کی عذاب سے، قبر کی عذاب سے، موت و حیات کے فتنے سے اور مسیح دجال کے فتنے سے پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
|