Maktaba Wahhabi

112 - 264
یہ تمام چیزیں تنزیہہ کے منافی ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَّہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْر} اس کے مانند کوئی شئی نہیں ہے اور وہ سمیع و بصیر ہے۔ روافض، اشاعرہ، ماتریدیہ اور معتزلہ جیسے بدعتیوں کے نزدیک تعطیل۔ نزدیک تعطیل: آج روئے زمین پر کچھ ایسے فرقے پائے جاتے ہیں جن کا تعلق یقینا اہل سنت سے نہیں ہے جیسے رافضہ وغیرہ، یہ لوگ صفات میں معطلہ ہیں یعنی وہ لوگ معتزلہ کے مذہب پر ہیں اور معتزلہ نے بہت سی آیتوں کی تاویل کر ڈالی ہے جن میں خود بعض اشاعرہ اور ماتریدیہ نے ان کی مخالفت کی ہے۔ گویا کہ بعض آیتوں کی تاویل میں اشاعرہ اور ماتریدیہ معتزلہ کے ساتھ مل جاتے ہیں جیسے استواء والی آیت ہے یہ لوگ اس کی تفسیر ایسے معنی کے ساتھ کرتے ہیں جس معنی کو ان لوگوں نے خود ایجاد کرلیا ہے سلف سے اس کا ثبوت نہیں ہے۔ اس طرح وہ ضلالت و گمراہی کے راستے میں بھٹک گئے جن سے نکل نہیں سکے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے قول {اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی} میں لفظ ’’استویٰ‘‘ کی تفسیر ’’استولیٰ‘‘ سے کی ہے۔ اسی طرح بعض وہ فرقے اور مذاہب جو آیات صفات میں مذہب خلف کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہیں وہ کبھی تو ان آیتوں کی وہی تاویل کرتے ہیں جو معتزلہ کرتے ہیں گویا کہ معتزلہ کے ساتھ مل جاتے ہیں اور کبھی بعض آیتوں کی تاویل میں ان کی مخالفت بھی کرتے ہیں۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کا قول ہے: {لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَّہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْر} اس آیت میں تنزیہہ اور اثبات ہیں۔ تنزیہ اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ مشابہت سے پاک ہے کہ اس کے مانند اور اس جیسا کوئی نہیں ہے اور اثبات اس طرح کہ صفت سمع اور بصر اس کے لیے ثابت ہے۔ معتزلہ نے آکر یہاں صفت سمع اور بصر کی تاویل ’’علم‘‘ سے کر ڈالی اور کہا کہ آیت میں ’’سمیع‘‘ اور ’’بصیر‘‘ سے مراد علیم ہے گویا کہ انہوں نے اپنی اس تاویل سے اللہ تعالیٰ کے لیے صفت سمع و بصری کی نفی کردی… رہے معتزلہ اور اشاعرہ تو جیسا کہ اوپر میں نے اشارہ کیا ہے کہ بعض آیات و احادیث صفات میں یہ لوگ معتزلہ سے مل جاتے ہیں۔ لیکن یہاں یہ لوگ سلفی مذہب
Flag Counter