Maktaba Wahhabi

113 - 264
کے ساتھ ہیں۔ یعنی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے لیے صفت سمع اور بصر ثابت کرتے ہیں۔ پھر جب معتزلہ نے ان سے کہا کہ اس سے تو تشبیہ لازم آتا ہے کیونکہ انسان کے پاس بھی سمع و بصر ہے۔ جیسا کہ خود قرآن آدم علیہ السلام کے بارے میں گواہی دیتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {فَجَعَلْنَاہُ سَمِیْعًا بَصِیْرًا} (الدہر:2) ’’پھر ہم نے اس کو سننے والا دیکھنے والا بنایا۔‘‘ تو یہاں اشاعرہ اور ماتریدیہ نے وہی جواب دیا جو سلف صالحین نے دیا ہے یعنی انہوں نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کو اس چیز کے ساتھ متصف کرتے ہیں جس کے ساتھ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو متصف کیا ہے، ہم کہیں گے {وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْر}وہ سمیع و بصیر ہے لیکن اس جیسا کوئی نہیں {لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ } اب ہم ان معتزلہ اور ماتریدیہ سے یہ کہیں گے کہ تم آیات صفات اور احادیث صفات میں سلف صالحین کے ساتھ ہوجاؤ اور ان تمام صفات کو ثابت کرو جن کو اس نے اپنے لیے ثابت کیا ہے لیکن تنزیہ کے ساتھ {لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَّہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْر} اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ لوگ اس مذہب پر برقرار رہے؟ چونکہ ان لوگوں نے اس قاعدہ پر عمل کیا ((علم الخلف أعلم وأحکم أما علم السلف فہو اسلم فقط۔)) ’’یعنی خلف کا علم اعلم و احکم ہے جبکہ سلف کا علم صرف اسلم ہے۔‘‘ گویا کہ خلف کا علم سلف سے بڑھ کر ہے {کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا کَذِبًا} [1]یہ کہہ کر واضح دلائل اور آیات کریمہ سے منحرف ہوگئے۔
Flag Counter