Maktaba Wahhabi

126 - 264
رسول بھیجنے کے بعد بھی جن لوگوں تک یہ دعوت نہیں پہنچی ہے تو ان پر حجت نہیں قائم ہوگی۔ اس کی واضح دلیل یہ ہے کہ آج جبکہ ہم چودہویں صدی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ پورے یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ ابھی بھی قطب جنوبی اور قطب شمالی میں کتنے ایسے لوگ رہتے ہیں جنہوں نے نہ تو دین اسلام کا نام سنا ہے اور نہ ہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا ہے۔ لہٰذا ان لوگوں پر کفر کا فتویٰ تو نہیں لگایا جاسکتا جو کفر ان کے ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں جانے کا سبب بنے، کیونکہ ان لوگوں میں مواخذہ اور تکلیف کی شرط نہیں پائی جاتی ہے اور یہ بات بھی متعین ہے کہ مؤاخذہ اور تکلیف کی شرط ان لوگوں کے پاس دعوت کا پہنچنا ہے۔ پھر یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ’’دعوت پہنچنے‘‘ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے پاس دعوت کا ’’نام‘‘ یا اس کا ’’لفظ‘‘ پہنچے، کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ یورپی ممالک کے بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صرف اسلام کا نام سنا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا ہے اور بس، ان بیچاروں کو اسلام کی حقیقت کا علم نہیں ہوسکا اور نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضل و کمال اور مقام و مرتبہ کا انھیں علم ہے۔ اس کے بہت سے اسباب ہیں جس کے بیان کرنے کا ابھی وقت نہیں ہے تو یہ سب کے سب کافر ہیں اور ان کے کافر ہونے میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔ اس لیے کہ جس نے کہا ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جو شخص شرک کی حالت میں مرا وہ جہنم میں داخل ہوگا لیکن یہ حکم مطلق نہیں ہے بلکہ یہ اس شخص کے ساتھ مقید ہے جس کو دعوت پہنچی ہے۔ اہل فترہ [1] اور جنھیں دعوت نہیں پہنچی ان کا حکم: دنیا میں جن لوگوں کے پاس اسلام کی دعوت نہیں پہنچی ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان کے ساتھ خاص معاملہ ہوگا اور ان کا خاص محاسبہ ہوگا۔ بعض صحیح احادیث میں یہ بات صراحت کے ساتھ موجود ہے کہ جن لوگوں کو دنیا میں اسلام کی دعوت نہیں پہنچی ہے۔ خواہ وہ کوئی بوڑھا آدمی یا چھوٹا بچہ ہو جو ابھی سن بلوغت کو نہ پہنچا ہو یا اہل فترہ کا آدمی جس کو دعوت نہ پہنچی ہو، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسے لوگوں کے پاس ایک نبی بھیجے گا۔ وہ نبی انھیں
Flag Counter