Maktaba Wahhabi

95 - 264
ان کے پاس زیادہ علم ہے۔‘‘ یہ قول اس بات پر واضح دلیل ہے کہ اس کا قائل انتہائی جاہل ہے اور اس سے سلف کے علم و تقویٰ کا ذرا بھی علم نہیں ہے اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ سلف صالحین کے منہج کی طرف رجوع کرے۔ ان کے پاس جو ہدایت اور نور تھا اس کے بارے میں معلومات حاصل کرے اور اس سے استفادہ کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ان کے نقش قدم پر چلنے کا حکم دیا تھا لیکن ان لوگوں نے اس سے منہ پھیرلیا اور گمراہ ہوگئے۔ (حقیقت یہ ہے کہ سلف صالحین ہی کا مذہب اعلم و احکم اور اسلم ہے۔ از مترجم) منہج خلف کی پیروی کی چند مثالیں: اگر آپ منہج سلف صالحین اور منہج خلف کے درمیان فرق کی مثال جاننا چاہتے ہیں تو اس سلسلے میں ہم آپ کو بتانا چاہیں گے کہ منہج خلف کے پیروکار ایسے ایسے اقوال و افکار اور ایسی ایسی آراء لاتے ہیں جو کتاب و سنت کے سراسر مخالف ہوتی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال، صحابہ کرام اور تابعین عظام کے منہج کے بالکل خلاف ہوتی ہیں۔[1] احادیث آحاد اور احادیث متواتر کے درمیان تفرق کرنا: مذکورہ بالا دعویٰ کی سب سے واضح مثال یہ ہے کہ یہ لوگ یعنی خلف کے پیروکار حدیث آحاد اور حدیث متواتر کے درمیان فرق کرتے ہیں۔ ان لوگوں کا احادیث نبویہ میں اس طرح یہ تفریق کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ لوگ منہج سلف سے تجاوز کرگئے ہیں، انہوں نے سلف صالحین کی کماحقہ اتباع نہیں کی بلکہ اس سے خروج کرگئے ہیں اس لیے کہ سلف صالحین حدیث متواتراور حدیث آحاد کا نام تک نہیں جانتے تھے۔[2] وہ تو صرف اتنا جانتے تھے کہ یہ
Flag Counter