صفات کے باب میں اشاعرہ اور ماتریدیہ کا اضطراب:
صفات کے باب میں اشاعرہ اور ماتریدیہ کافی اضطراب میں پڑگئے۔ بعض صفات میں کبھی وہ سلفی نظر آتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ کا قول: {وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْر}میں اللہ تعالیٰ کے لیے وہ سمع و بصر کو ثابت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کا سمع و بصر ہمارے سمع و بصر کے مانند نہیں ہے۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ آپ کی یہ بات بالکل صحیح ہے پھر آپ ’’استوی‘‘ کا معنی ’’استولیٰ‘‘ کیوں لیتے ہیں، یہاں تو آپ نے تاویل سے کام لیا۔ کاش آپ ایسا نہ کرتے اور نہ ہی تاویل کا سہارا لیتے، بلکہ آپ ان لوگوں کے ساتھ رہتے جو نہ تو سلفی ہی ہیں اور نہ خلفی تو ان لوگوں نے کہا ہم تفویض کو مانتے ہیں۔[1]
|