Maktaba Wahhabi

110 - 264
صفات کے اثبات میں سلفی اصول: یہ بات عام و خاص سب کو معلوم ہے اور صحیح سند سے ثابت بھی ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کے پاس ایک آدمی آیا اور سوال کرنے لگا کہ اے مالک! ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی}’’یعنی رحمن عرش پر مستوی ہے۔‘‘ تو آپ بتائیے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر کیسے مستوی ہے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا: ((الإستواء معلوم، والکیف مجہول، ولسوال عنہ بدعۃ اخرجوا الرجل فإنہ مبتدع۔))[1] یعنی ’’استوائ‘‘ کا معنی تو معلوم ہے لیکن اس کی کیفیت مجہول ہے اور اس کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے اور اس آدمی کو جلدی سے باہر نکالا کیونکہ یہ بدعتی لگ رہا ہے۔‘‘ یہاں امام مالک رحمہ اللہ نے کافی تسلی بخش جواب دیا ہے۔ آپ نے بتایا کہ عربی زبان میں لفظ ’’استوائ‘‘ کا معنی معلوم ہے اور وہ ’’علو‘‘ ہے۔ یعنی بلند ہونا گویا کہ اللہ تعالیٰ کا قول: {اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی} میں ’’استویٰ‘‘ بمعنی ’’استعلٰی‘‘ ہے۔ اسی لیے ہر
Flag Counter