Maktaba Wahhabi

235 - 264
والا شخص اس مقام میں ہے جو نوح علیہ السلام کے ساتھ کشتی میں سوار ہوگیا اور شریعت پر عمل نہ کرنے والا اس شخص کے مقام میں ہے جو کشتی میں سوار نہ ہوسکا۔ اسی طرح جب مومن بندہ فلسفیوں اور متکلمین کے مقالات میں غور و فکر کرتا ہے جن میں سراسر ضلالت و گمراہی ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ قرآن و سنت ان کے احوال واقعی کو کھول کھول کر واضح کرتے ہیں۔ حق و باطل کے درمیان واضح طور پر فرق بیان کرتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مخلوق میں سب سے زیادہ علم داں تھے۔ اسی طرح وہ کفار اور منافقین کے ساتھ جہاد میں بھی وہ سب سے زیادہ مضبوط تھے۔ جیسا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان کے بارے میں کہا ہے: ’’تم میں سے اگر کوئی اقتدا کرنا چاہتا ہے تو ان کی اقتدا کرے جو وفات پاچکے ہیں، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی۔ کیونکہ زندہ شخص فتنے سے مامون و محفوظ نہیں ہے، یہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نیک ساتھی تھے۔ امت کے نیک لوگ تھے، ان کا علم گہرا تھا، ان میں تکلف نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے نبی کی صحبت اور دین قائم کرنے کے لیے پیدا کیا تھا۔ لہٰذا ان کے حق کو پہچانو، اور ان کی راہ کو مضبوطی سے پکڑلو، بے شک وہ سب کے سب صراط مستقیم پر قائم تھے۔‘‘[1] تیسری علامت وہ تمام امور میں اعتدال پسندی کے قائل ہیں اسلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اعتدال پسندی اور میانہ روی کی تعلیم دیتا ہے۔[2] اعتدال پسندی دین کی اہم علامت ہے۔
Flag Counter