Maktaba Wahhabi

234 - 264
اس کی بنیاد نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے سامنے سنت کو واضح کردیا ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے کھول کھول کر بیان کردیا ہے۔ لہٰذا جس نے دین کے کسی معاملے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مخالفت کی تو وہ گمراہ ہوگیا۔‘‘[1] اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر نہ تو کسی کو پیر و مرشد بنایا جاسکتا ہے نہ ہی صدر اور نہ ہی کوئی تنظیم یا گروپ بندی۔ وہ لوگ ان علماء کے پیروکار ہیں جو سلف صالحین کی فہم کی بنیاد پر کتاب و سنت کی اتباع کرتے ہیں۔ نہ ان کے پاس کوئی خفیہ تنظیم ہے اور نہ ہی پوشیدہ بیعت اور نہ ہی خفیہ ملاقات، نہ ہی کوئی باطنی ترتیب، وہ حاکم وقت سے کوئی شے پوشیدہ بھی نہیں رکھتے ہیں۔ بلکہ عام لوگوں سے بھی کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھتے ہیں۔ بلکہ وہ حاکم وقت اور عام مسلمانوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ائمہ کرام جیسے مالک، حماد بن زید، ثوری اور ان کی مانند دوسرے لوگوں نے وہی بات کہی جو شریعت مطہرہ لے کر آئی ہے۔ اسی میں ہدایت ہے اور اسی میں شفا بھی ہے۔ لیکن جس کو مسلمانوں کی راہ کا علم نہیں ہے وہ اس کے بدلے وہ چیز لیتا ہے جو ان کے پاس ہوتی ہے اور یہی بدعت و ضلالت کا سبب بن جاتی ہے اور اسی وجہ سے انسان ہلاک ہوجاتا ہے۔ اسی لیے لوگ کہتے ہیں: سنت کو مضبوطی سے پکڑنا اور اس پر قائم رہنا نجات کا سبب ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: سنت سفینۂ نوح کی مانند ہے جو اس پر سوار ہوگیا وہ نجات پاگیا اور جو اس کے پیچھے رہا وہ ہلاک ہوگیا۔ یقینا یہ مثال بالکل حق ہے کیونکہ نوح علیہ السلام کی کشتی میں وہی لوگ سوار ہوئے تھے جنہوں نے نبیوں کی تصدیق کی تھی اور ان کی باتوں پر عمل کیاتھا ۔ لیکن جو اس پر سوار نہیں ہوا اس نے یقینا نبیوں کو جھٹلایا۔ واضح رہے کہ سنت کی اتباع درحقیقت اس شریعت کی اتباع ہے جو اللہ کی جانب سے آئی ہے۔ لہٰذا سنت کی پیروی کرنے
Flag Counter