سے اللہ کی رضا کا طالب ہو اور یہ صورتحال کے مطابق ہو۔ واللّٰہ اعلم بالصواب
خاتمۂ کلام
میں اس کتاب کو چند اہم نصیحتوں پر ختم کرتا ہوں! جو کہ درج ذیل ہیں:
دین سیکھنے کا اہتمام کیجیے اور سنت نبوی کو لازم پکڑے رہیے۔ ابوعالیہ کہتے ہیں: دین کو سیکھئے جب دین سیکھ لو تو اس کو مت چھوڑو، صراط مستقیم کو لازم پکڑو کیونکہ یہی اسلام ہے۔ دائیں بائیں جاکر اس راستہ کو نہ بدلو، اپنے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر قائم رہو اورجان لو کہ اسی پر صحابہ کرام بھی قائم تھے۔ نفسانی خواہشات اور نفس پرستی سے بچتے رہو کیونکہ یہ لوگوں کے درمیان عداوت و دشمنی پیداکرتا ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا: جس نے قرآن سیکھا اس کی قدر و منزلت بڑھ گئی، جس نے فقہ میں کلام کیا اس کی قدر بڑھ گئی، جس نے حدیث لکھی اس کی محبت پختہ ہوگئی اور جس نے اپنے نفس کی حفاظت نہیں کی اس کا علم اس کو کچھ فائدہ نہیں دے سکے گا اور جس نے حساب میں غور و فکر کیا اس کی رائے پختہ ہوگئی۔
ابن حبان کہتے ہیں: ہر قسم کی سلامتی اور ساری کرامت و فضیلت سنت نبوی کو مضبوطی سے پکڑنے میں ہے۔ اس کا چراغ کبھی بجھ نہیں سکتا۔ اس کے دلائل کبھی مٹ نہیں سکتے۔ اب جس نے اس کو مضبوطی سے پکڑلیا وہ محفوظ ہوگیا اور جس نے مخالفت کی وہ ذلیل و رسوا ہوکر رہے گا۔ کیونکہ یہی سنت مضبوط قلعہ ہے اس کی فضیلت واضح ہوچکی ہے اور اس کی رسی بھی کافی مضبوط ہے۔ جس نے اس کو مضبوطی سے تھام لیا وہ قیادت کرے گا اور جو اس کے خلاف چلے گا وہ ہلاک ہوگا۔اسی پر میں اپنی اس کتاب کو ختم کرتا ہوں۔
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ بِنِعْمَتِہِ تَتَّمَ الصَّالِحَاتُ
وَسُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْہَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَسْتَغْفِرُکَ
وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ۔
|