ہے کہ علم کثرت روایت کا نام نہیں ہے بلکہ علم اتباع کا نام ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کی پیروی کی جائے اگرچہ علم تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، لیکن جس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کی مخالفت کی تو وہ ضلالت و گمراہی میں بھٹک گیا اگرچہ وہ بڑا علم والا ہی کیوں نہ ہو۔[1]
سلفی حضرات کی پہچان یہ ہے کہ یہ لوگ اہل بدعت کی صحبت سے منع کرتے ہیں۔
حسن سے منقول ہے: وہ کہتے ہیں کہ اہل بدعت کے ساتھ مت بیٹھو ورنہ تمھارا دل بیمار ہوجائے گا۔[2]
(1)… یا تو وہ دوسروں کے لیے فتنہ بنے گا۔ (2)… یا اس کے دل میں کچھ واقع ہوگا جس سے وہ گمراہ ہوکر جہنم میں جاگرے گا۔ (3)… یا وہ یہ کہے گا: واللہ! مجھے اس کی پروا نہیں ہے یہ وہ لوگ کیا بات کرتے ہیں میں تو اپنے آپ سے مطمئن ہوں، پھر جس نے بھی لحظہ بھر اپنے دین پر اللہ کو امین بنایا تو اللہ تعالیٰ اس سے اس کو چھین لے گا۔[3]
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے انھوں نے کہا: اہل ہواء و نفس کے ساتھ ہرگز مت بیٹھو، کیونکہ ان کی صحبت سے دل بیمار ہوجائے گا۔[4]
اسی لیے آپ دیکھتے ہوں کہ یہ لوگ بدعت سے سخت منع کرتے ہیں کیونکہ یہ بدعت کفر کا پوسٹ آفس ہے، یعنی یہی بدعت کفر کا راستہ ہموار کرتی ہے۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: ہمارے شیخ نے فرمایا: حقیقت کافرہ نے بدعت فاجرہ سے شادی کی، پھر ان دونوں کے درمیان دنیا و آخرت کا خسارہ پیدا ہوا۔‘‘ یعنی جب کسی کے اندر کفر اور بدعت دونوں جمع ہوگئیں تو اس کا نتیجہ سوائے دنیا و آخرت کے خسارہ کے اور کچھ نہیں ہوگا۔
|