کرے تاکہ وہ بدعت کی تردید کرے گا۔ ان کو بدعت سے باز رکھنے کی کوشش کرے گا، کیونکہ بدعت سے روکنا نفلی عبادات سے بہتر اور افضل ہے۔
سوال : آپ نے بڑی عجیب بات کہہ دی کہ بدعت سے روکنا نفلی عبادات سے افضل ہے، یہ کیسے؟
جواب : جی ہاں جناب! میں نے عجیب بات نہیں کی ہے بلکہ یہ تو اہل سنت کے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہی ہے: جب آپ سے پوچھا گیا کہ بھلا بتائیے کہ ایک شخص روزہ رکھتا ہے، نمازیں پڑھتا ہے، اعتکاف بھی کرتا ہے آپ کے نزدیک وہ زیادہ بہتر ہے یا وہ شخص جو بدعت اور اہل بدعت کے بارے میں بات کرتا ہے؟ تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے بڑے اچھے انداز میں جواب دیا کہ جو شخص روزہ رکھتا ہے، نمازیں پڑھتا ہے اور اعتکاف کرتا ہے تو وہ یہ اعمال اپنے لیے کرتا ہے لیکن جو شخص بدعت اور اہل بدعت پر لب کشائی کرتا ہے تو وہ سارے مسلمانوں کے لیے ہوتا ہے اور یہ زیادہ افضل ہے۔[1]
ابومظفر سمعانی رحمہ اللہ نے کہا: ہمیں اتباع کا حکم دیا گیا ہے اور اس کو ہمارے اوپر واجب قرار دیا گیا ہے اور ہمیں بدعت سے روکا گیا ہے اور اس پر زجر و توبیخ کی گئی ہے اور یاد رکھئے کہ اہل سنت کا شعار یہ ہے کہ وہ سلف صالحین کی پیروی کرتے ہیں اور ہر قسم کی بدعتوں کو لات مارتے ہیں۔[2]
علامہ اصبہانی رحمہ اللہ نے کہا: آدمی کو ہر قسم کی بدعات و خرافات سے بچنا چاہیے کیونکہ ہر بدعت ضلالت و گمراہی ہے اور سنت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو مکمل طور پر تصدیق کیا جائے۔ حدیث کے متعلق یہ نہ سوال کیا جائے کہ کیوں اور کیسے؟ اور یہ بھی ذہن نشین رہے کہ دین میں بحث و مباحثہ، جدل و کلام بھی بدعت ہے۔ یہ عمل دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کردیتا ہے اور ہمیشہ حق و صواب کی راہ میں مانع رہتا ہے اور یہ بات بھی واضح
|