مگر انہوں نے اسے پگھلا کر اس کی خریدوفروخت شروع کر دی۔ پس خبردار! اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کا کھانا لوگوں پر حرام کر دیتا ہے تو اس کی تجارت اور کمائی بھی حرام کر دیتا ہے۔‘‘[1]
یہ حدیث باوجود اپنی انتہائی اہمیت کے خطباء، مقررین وواعظین کی زبانوں پر بہت کم ہی آتی ہے۔ یہ حدیث مسلمانوں کو اس عمل کا مرتکب ہونے سے خبردار کرتی ہے۔ جس کا ارتکاب یہودیوں نے کیا۔ مزید برآں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کاموں کے انجام دینے سے روکا ہے اور سختی سے منع فرمایا ہے کہ جو یہودیوں کا شیوا تھے۔ دیگر احادیث کے ساتھ ساتھ صحیح بخاری میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم لوگ یقینا ان لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے جو تم سے پہلے ہو گذرے جیسا کہ بالشت بالشت کے برابر ہوتا ہے اور ہاتھ ہاتھ کے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے بل میں داخل ہوئے تھے تو تم بھی اس میں جا داخل ہو گے۔‘‘ ہم نے عرض کی: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا اس سے مراد یہود ونصاری ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے۔‘‘ (یعنی یقینا انہی کی پیروی کروگے)‘‘[2]
چنانچہ میں مسلمانوں کو اس بات سے خبردار کرنا چاہوں گا کہ وہ معمولی حیلہ اور مکر و فریب اختیار کر کے اس قسم کے حرام کاموں میں ملوث نہ ہوں جیسا کہ انہوں نے اپنے روزمرہ کے معاملات اور کاروباری معاہدوں میں اسے روا رکھا ہوا ہے۔ اس کی ایک بہت نمایاں مثال ’’نکاح التحلیل‘‘ (حلالہ کا نکاح) ہے۔ جس کے مرتکب کو صحیح حدیث میں ملعون کہا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے حلالہ کرنے والے پر اور جس کے لیے عورت سے حلالہ کیا گیا
|