ومصائب میں غیر اللہ کو پکارنا، مشکلات میں غیر اللہ سے استعانت واستمداد چاہنا اور غیر اللہ کے نام پر ذبح اور قربانی کرنا اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں، جو غیر اللہ کے نام کی قسمیں کھاتے ہیں۔ مذکورہ بالاتمام امور شرک کے زمرے میں آتے ہیں لیکن یہ مسلم معاشروں میں عام ہیں۔ لوگوں کی اکثریت، میں صرف عوام ہی کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا بلکہ علماء بھی اس بات پر کوئی توجہ نہیں دیتے کہ لوگوں کو اس شرک و بت پرستی سے خبردار کریں۔ یہ اکبر الکبائر یعنی سب سے بڑا گناہ ہے بعض احادیث میں اس کاذکر آیا ہے جیسا کہ ایک صحیح حدیث میں ہے کہ:
’’کبیرہ گناہ یہ ہیں: شرک، قتل، والدین کی نافرمانی اور رباء (سود) کھانا وغیرہ‘‘[1]
اگر ان میں سے آپ صرف سود ہی کو لے لیں تو وہ بھی ان اداروں کے مرہون منت بہت عام ہو چکا ہے جنہیں ہم ’’بینک‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ مزید کبیرہ گناہوں میں سے شراب نوشی، عورتوں کا بے پردہ ہونا، قبروں پر مساجد کی تعمیر اور ان کے علاوہ بھی بہت سے ہیں۔
دوم اللہ تعالیٰ کے محارم کو حلال کرنے کا جو دوسرا طریقہ ہے اس کی مزید دو اقسام ہیں:
ایک یہ کہ لاشعور طور پر کسی حرام کام کا ارتکاب کرنا یعنی ایک شخص کو یہ علم ہی نہ ہو کہ میرا یہ فعل حرام ہے یا شریعت میں اس کا کیا حکم ہے۔ یہ بلا شبہ ایک بہت بڑی برائی ہے اور یہ بھی مسلم معاشروں میں بہت عام ہے۔
دوسری قسم یہ کہ انسان اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے کے لیے حیلے اختیار کرے۔ جیسا کہ یہودیوں نے فریب کاری اور دھوکہ بازی کے ذریعہ مچھلیاں پکڑنے کی جسارت کی، جن کا واقعہ قرآن کریم میں مذکور ہے اور ان شاء اللہ تمام لوگ اس سے بخوبی واقف ہیں۔ او ر اسی طرح انہوں نے حیلہ اختیار کرتے ہوئے چربی کو بھی اپنے لیے حلال کرنے کی کوشش کی جو کہ ان پر حرام کر دی گئی تھی۔
جس کا اندازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مندرجہ ذیل حدیث سے لگایا جا سکتا ہے:
’’اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر لعنت کی اس سبب سے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی
|