Maktaba Wahhabi

130 - 264
کرسکتے ہیں۔ ہاں انھیں وہ عالم صحیح دعوت دے سکتا ہے جو اپنے ایمان و عقیدہ میں موحد ہو جو کتاب و سنت کو اسی طرح سمجھتا ہو جس طرح سلف صالحین نے سمجھا ہے۔ یہ بھی واضح ہے کہ جن مشائخ سے یہ لوگ علم حاصل کرتے ہیں یا مسائل معلوم کرتے ہیں ان کی دو قسمیں ہیں: ان میں ایک قسم ان مشائخ کی ہے جو توحید کو جانتے ہیں اور اسی کے مطابق عمل بھی کرتے ہیں لیکن ان لوگوں نے اپنے اوپر ہی قناعت کیا باقی دوسرے لوگوں کو چھوڑ دیا۔ انھیں تبلیغ نہیں کی۔ اب یا تو کسی خوف کی بناء پر انھیں تبلیغ نہیں کی یا دنیاوی منصب اور جا ہ و جلال کی وجہ سے یا کسی اور سبب سے بہرحال انہیں تبلیغ نہیں کی۔ دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جن پر یہ آیت کریمہ صادقہ آتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ} (الاعراف:187) ’’لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ نیز ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے: ’’فاقد بشیء لایعطیہ۔‘‘ خود گمراہ کرنے والا دوسروں کو کیا دے گا۔ اب عام مسلمان جن کے بارے میں ہم سنتے ہیں کہ وہ شرک میں مبتلا ہیں۔ وہ مسجد میں داخل ہوتا ہے جبکہ معلوم ہے کہ مساجد صرف اللہ کی عبادت کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلَّہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا} (الجن:18) ’’بے شک تمام مساجد اللہ کے لیے ہے لہٰذا تم لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو مت پکارو۔‘‘ یہ مسکین جب مسجد میں داخل ہوتا ہے تو اس کا قدم وہیں سے پھسل جاتا ہے اور ’’یااللہ‘‘ کہنے کے بجائے ’’یا باز‘‘ کہنے لگتا ہے۔ اب اگر اس سے پوچھا جائے کہ تو شیخ ابن باز کی مسجد میں جارہا ہے تو وہاں جاکر باز کی عبادت کرے گا یا باز کے رب کی عبادت کرے گا؟ تو یہ کچھ
Flag Counter