Maktaba Wahhabi

62 - 264
’’ہم نے ہی اس ذکر کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت فرمائیں گے۔‘‘ اس موقع پر میں ایک نقطہ ضرور بیان کرنا چاہوں گا وہ یہ کہ مندرجہ بالا آیت جب یہ بیان کرتی ہے (ہم نے ہی اس ذکر کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت فرمائیں گے) تو کچھ لوگ جنہیں سنت میں مہارت حاصل نہیں اور نہ ہی وہ اسے کچھ اہمیت دیتے ہیں وہ اس غلط نقطہ نظر کے حامی ہیں کہ اس آیت میں جو حفاظت الٰہی کا وعدہ فرمایا گیا ہے وہ صرف قرآن مجید کے ساتھ خاص ہے۔ تو میں کہوں گا بالکل اللہ تعالیٰ نے ذکر کا لفظ استعمال کیا ہے جس کے ذریعہ اس نے قرآن کریم کے الفاظ کو محفوظ رکھنے کا وعدہ فرمایا ہے لیکن بہرحال اس نے اس کے معنی، بیان و تشریح کی حفاظت سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ کی ہے۔ اس لیے محدثین کرام کے بغیر سنت کے تصفیہ کا یہ عمل بوجوہ احسن پایہ تکمیل تک پہنچانا ناممکن ہے۔ کیونکہ یہ ایک امر لازم ہے کہ قرآن مجید کا سنت صحیحہ سے بے نیاز رہ کر صحیح فہم حاصل نہیں کیا جا سکتا اگر ایسا نہ کیا گیا تو مسلمان انہیں گمراہیوں کا شکار ہو جائیں گے، جن گمراہیوں کا ان سے پہلے ماسوائے فرقہ ناجیہ کے لوگ شکار ہوئے۔ یہ اس لیے کہ قرآن مجید سے متعلق عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے:’’قرآن حکیم کی تفسیر کئی ایک طریقوں سے ہو سکتی ہے۔‘‘اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ} (النحل: 44) ’’یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں۔‘‘ یعنی ہم نے اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی طرف ذکر نازل فرمایا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سنت کے ذریعے بیان کر دیں اور وضاحت فرما دیں جو ان کی طرف نازل کیا گیا۔ چنانچہ یہ آیت دو چیزوں کی طرف اشارہ کرتی ہے ایک قابل وضاحت وقابل تفسیر چیز اور دوسری اس قابل تفسیر چیز کی تفسیر ووضاحت کرنے والے مفسر۔ لہٰذا وہ قابل تفسیر چیز قرآن مجید ہے جسے بطور ’’ذکر‘‘ بیان کیا گیا اور مفسر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کہ جو اس آیت کے مخاطب ہیں۔
Flag Counter