پھر اسے ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق صحیح طور پر عملاً نافذ کرے۔ حکام کا معاملہ عوام یا محکومین سے الگ ہے۔ حکام کو سب سے زیادہ قوت حاصل ہوتی ہے جبکہ محکومین کی قوت محدود ہے اگر دونوں فریق یعنی حکام ومحکومین اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ یعنی
اولاً: اسلام کا صحیح فہم حاصل کریں۔
ثانیًا: مکمل طور پر اس اسلام کا نفاذ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق کرے۔
تو مجھے یقین ہے کہ ایک دن ضرور مومنین اللہ کی جانب سے فتح پر جشن منائیں گے۔
لیکن میں بہت سے داعیان اسلام کو دیکھتا ہوں کہ وہ حکومت پر مسلسل زور دیتے ہیں کہ وہ اللہ کی نازل کی ہوئی شریعت کے مطابق حکم کریں اور بلا شبہ یہ ایک عمدہ وبہترین حق بات کی دعوت ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ،} (المائدۃ:44)
’’اور جو کوئی اللہ کی نازل کی ہوئی شریعت کے مطابق حکم نہیں کرتے پس ایسے ہی لوگ کافر ہیں۔‘‘
دوسری آیت میں فرمایا:
{وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ،} (المائدۃ: 47)
’’اور جو کوئی اللہ کی نازل کی ہوئی شریعت کے مطابق حکم نہیں کرتے پس ایسے ہی لوگ فاسق ہیں۔‘‘
اور تیسری آیت میں فرمایا:
{وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ،} (المائدۃ:45)
’’اور جو کوئی اللہ کی نازل کی ہوئی شریعت کے مطابق حکم نہیں کرتے پس ایسے ہی لوگ ظالم ہیں۔‘‘
یہ سچ ہے کہ حکومتوں کو اپنے آئین، قوانین اور رعایا پر تنفیذ اسلام کرنا چاہیے۔ یہ حق بات ہے اور واجب ہے۔ بہرحال میں ان داعیان کو جو اس بات کی طرف دعوت دیتے ہیں
|