Maktaba Wahhabi

59 - 264
یہ نصیحت کروں گا کہ وہ اپنی ذات کو نہ بھولیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اہْتَدَیْتُمْ} (المائدۃ: 105) ’’اے ایمان والو! اپنی فکر کرو، جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں۔‘‘ سو یہ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ سچائی کے ساتھ اپنے دین کا فہم حاصل کرے پھر حسب صلاحیت اسے اپنے آپ پر اور ان پر جن کا وہ ذمہ دار ہے یا جن پر اسے دسترس حاصل ہے نافذ کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔‘‘[1] پس آدمی اپنے زیر کفالت اور ماتحت پر نگہبان وذمہ دار ہے۔ اسی طرح عورت بھی اپنے دست نگر اور ماتحت پر نگہبان وذمہ دار ہے اور اسی طرح دیگر افراد بھی۔ کچھ داعی ذاتی اصلاح کے اس پروگرام کے حوالے کے طور پر ایک قول پیش کرتے ہیں جو انہیں میں سے ایک داعی کا ہے۔ ’’اپنے دل پر اسلامی حکومت قائم کرو وہ تمہارے لیے زمینوں پر بھی قائم کر دی جائے گی۔‘‘ میں دوہرائے دیتا ہوں: ’’اپنے دل میں اسلامی حکومت قائم کرو وہ تمہارے لیے زمینوں پر بھی قائم کر دی جائے گی۔‘‘ اس بات نے ہمیں انتہائی مسرت دی لیکن ہم ان لوگوں سے ناخوش وناراض ہیں جو اس شخص کی جانب منسوب ہیں جس کا یہ قول ہے۔ وہ اس لیے کہ انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی اور نہ ہی اس کی تنفیذ کو خاطر میں لائے کیونکہ ایسا کرنے کے لیے ان کی جانب سے محنت شاقہ مطلوب ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ انہیں قرآن و حدیث فہم سلف صالحین کے مطابق والے منہج کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ سو میں یہ کہوں گا کہ مسلمانوں کی ذلت و رسوائی کا علاج
Flag Counter