تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے واضح دلیل آچکی ہے تم ناپ تول میں پورا پورا دو۔ لوگوں کو ان کے اشیاء میں کمی مت کرو اور تم زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت پھیلاؤ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم مومن ہو۔‘‘
ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَ اِبْرٰہِیْمَ اِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اتَّقُوْہُ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ،} (العنکبوت:16)
’’اور ابراہیم کو (یاد کرو) جب اس نے اپنی قوم سے کہا: تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اور اسی سے ڈرو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جان سکتے۔‘‘
یہی طریقہ کار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انجام دیا تھا۔ جب آپ نے معاذ کو یمن کی طرف بھیجا تھا۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل کو یمن کی طرف بھیجا تو ان سے فرمایا:
((إِنَّکَ تَقْدِمُ عَلٰی قَوْمٍ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ، فَلْیَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوْہُمْ إِلَیٰ أَنْ یُوَحِّدُوْا اللّٰہَ تَعَالَیٰ، فَإِذَا عَرَفُوْا ذَلِکَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي یَوْمِہِمْ وَلَیْلَتِہِمْ، فَإِذَا صَلَّوْا فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ زَکَاۃً فِي أَمْوَالِہِمْ، تُؤْخَذُ مِنْ غَنِیِّہِمْ فَتُرَدُّ عَلَیٰ فَقِیِرْہِمْ، فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَلِکَ فَخُذْ مِنْہُمْ وَتَوَقَّ کَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ۔))[1]
’’تم اہل کتاب کی ایک قوم کے پاس جاؤ گے، لہٰذا سب سے پہلے تم انھیں اس بات کی دعوت دو کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کریں۔ اگر وہ لوگ اس کو سمجھ جائیں تو انھیں بتلاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن و رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔
|