جب وہ نماز پڑھنے لگیں تو انھیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال میں ان پر زکوٰۃ کو فرض کیا ہے، ان کے مالداروں سے لیا جائے گا اور ان کے فقیروں پر خرچ کیا جائے گا جب وہ اس کا اقرار کرلیں تو ان سے لے لو اور عمدہ مال لینے سے بچو۔‘‘
اب جو لوگ اصلاح کی دعوت دیتے ہیں اور اپنی اصلاحی دعوت کو سیاسی اور اقتصادی وغیرہ امور تک محدود کردیتے ہیں تو یقینا انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی اور ان کا یہ عمل انہی کی طرف لوٹا دیا جائے گا کیونکہ بہتر یہ تھا کہ وہ پہلے توحید کی دعوت دیتے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کرام کا عمل تھا۔
اہل حدیث اللہ تعالیٰ کے وعدہ پر پورا یقین رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر بندے صحیح طریقے سے اللہ کی عبادت کرنے لگیں تو اللہ تعالیٰ زمین میں انھیں خلیفہ بنا دے گا۔ ان کے لیے ان کے دین کو مضبوط کردے گا اور ان کے خوف کو امن و سکون سے بدل دے گا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِیْ ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِہِمْ اَمْنًا یَّعْبُدُوْنَنِی لَا یُشْرِکُوْنَ بِی شَیْئًا وَّمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ} (النور:55)
’’اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور عمل صالح کیا، اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا اور ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوط بنا دے گا جس کو ان کے لیے پسند کرلیا ہے اور ان کے خوف کے بعد ان کو امن و راحت میں بدل دے گا۔ وہ لوگ میری عبادت کرتے ہیں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے
|