Maktaba Wahhabi

85 - 208
5 استاد عبداﷲ بن عبد الرحمن الدویش لکھتے ہیں کہ دار الافتاء کا ایک وفد فرانس گیا، وہاں کے اسلامک سنٹر کے دورے کے دوران مدیرِ مرکز نے ایک افریقی عورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے دل میں شیخ کا ایک خاص مقام ہے، اور جب پوچھا کہ کیا ہے؟ تو اس نے کہا: خود پوچھ کر دیکھو۔ وفد نے اس عورت کے سامنے شیخ کا نام لیا تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی، اس کی آنکھوں سے آنسؤوں کی برسات بہنے لگی، پوچھا کہ بات کیا ہے؟ تو مدیرِ مرکز نے بتایا کہ یہ عورت یہاں مسلمان عورتوں کی میتوں کو غسل دیتی ہے اور اس کی تنخواہ شیخ ابن باز کے گھر سے آتی ہے۔ [1] 6 استاذ علی عبد اللہ الدری لکھتے ہیں کہ ہیئۃ الإغاثۃ (ہیومن اپیل سعودی عرب) والے تعاونی رقوم تقسیم کرنے کے سلسلہ میں افریقی جنگلات میں تھے۔ ایک جگہ چار گھنٹے کا پیدل سفر کرکے پہنچے تو ایک خیمہ میں ایک بڑھیا ملی، اسے مالی تعاون کی کچھ رقم دی، اس نے پوچھا: تم کہاں سے ہو؟ جب بتایا گیا کہ سعودی عرب سے ہیں تو اس نے جھٹ کہا:شیخ ابن باز کو میرا سلام کہنا۔ اسے کہا گیا کہ ان جنگلات کے وسط میں تمہارے بارے میں شیخ کو کیا علم ہوگا؟ تو اس نے کہا: نہیں،میں نے انھیں خط لکھ کر مدد طلب کی تھی تب سے وہ مجھے ہر ماہ ایک ہزار ریال بھیجتے ہیں۔[2] 7 شیخ محمد صالح الزہرانی کے بقول: جزائر قمر نامی ملک میں کام کے دوران ایک عالم و مبلّغ کو دیکھا کہ کسی سخت موذی مرض میں مبتلا ہے۔ میں نے مشورہ دیا کہ ہمارے ملک آجائیں تاکہ آپ کے علاج کی کوشش کریں،وہ
Flag Counter