Maktaba Wahhabi

202 - 208
اور صحافت یا میڈیا) کے ساتھ ان کا گہرا رابطہ تھا۔ وہ اپنے خطابات و رسائل مسلسل بھیجتے رہتے تھے اور صحافیوں سے ملاقاتوں میں انھیں ابلاغ میں انحراف کے خطرات سے متنبہ کرتے رہتے تھے۔ ان کی وفات سے صرف تین ماہ قبل میں نے چند ساتھیوں کے ہمراہ ملاقات کی اور سعودی ٹی وی کے سیٹلائیٹ چینل ’’اقرأ‘‘ کے بارے میں بتایا کہ سیٹلائیٹ کے طوفانِ بدتمیزی میں یہ ایک بامقصد چینل ہوگا تو سارے معاملات بڑے غور سے سنے اور ہمارے لیے توفیقِ خیرکی دعائیں کیں۔جب میں نے اس چینل کے لیے باتصویر متحرک انٹرویو کی خواہش ظاہر کی تو بڑے اچھے انداز سے معذرت کردی اور فرمایا کہ میں ٹیلیویژن میں آنے کو پسند نہیں کرتا البتہ آپ تصویر کے بغیر محض آواز کی حد تک انٹرویو کرسکتے ہیں اور بالفعل میرے ساتھی ڈاکٹر احمد بن سیف الدین نے وہ صوتی انٹرویو کیا جو پہلے’’ملتقیٰ الدعوۃ‘‘ کے زیرِ عنوان نشر ہوا اور پھر کئی بار ری براڈ کاسٹ کیا گیا۔ ۱۴۱۱ھ میں جبکہ میں جریدۃ المسلمون کا رئیس التحریر تھا تو میں نے شیخ کا طویل انٹرویو کیا جو المسلمون میں شائع ہوا، اس انٹرویو میں شیخ نے ذرائع ابلاغ کی زبردست اہمیت کو واضح کیا اور فرمایا کہ یہ ’’سلاحِ ذو حدین‘‘ (دو دہاری تلوار) ہے لہٰذا کا ر پر دازوں کو اللہ سے ڈرتے ہوئے حقائق کی نشر و اشاعت کا اہتمام کرنا چاہیے اور طلبہ و علماء کو ذرائع ابلاغ کے ساتھ تعاون کرنے کی ترغیب دلائی تاکہ یہ صرف اہلِ زیغ و انحراف کا آلہ بن کر نہ رہ جائیں۔[1]
Flag Counter