Maktaba Wahhabi

57 - 256
ابتلاو امتحان کو خوشی خوشی سہتے اور صبر و رضا کا اسوئہ حسنہ پیش کرتے ہیں۔ یہی مثال حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی ہے کہ باپ کی عمربھر کی دعاؤں کا ثمر، بڑھاپے کی امیدوں کا (مرکزِ) وحید اور والدین کااکلوتا بیٹا جب عنفوانِ شباب کی دہلیز پر قدم رنجہ ہوا تو اسے ایک کڑی آزمائش سے گزرنا پڑا: تو وہ فرزندِ ابراہیم جب اس عمر کو پہنچا کہ وہ ہمراہ ان کے بے تکلف چلتا پھرتا تھا کہا ’’دیکھا ہے اے نورِ نظر! یہ خواب میں مَیں نے کہ تم کو کر رہا ہوں ذبح مَیں حکمِ الٰہی سے لہٰذا غور کر لو اس پہ تم اچھے طریقے سے کہا اے باپ جو کچھ حکم ہے اس پر عمل کیجے غرض جب کر لیا تسلیم حکمِ رب کو دونوں نے لِٹایا اس غرض سے باپ نے بیٹے کو کروٹ سے ندا فرمائی یہ اس وقت ابراہیم کو ہم نے کہ بے شک تم نے دکھلایا ہے اپنا خواب سچ کر کے دیا کرتے ہیں بدلہ مخلصوں کو ہم تو ایسا ہی
Flag Counter