Maktaba Wahhabi

40 - 256
حاصل ہے۔ [1]اور جس کے بارے میں پروفیسر اقبال جاوید سخن طراز ہیں: ’’میں بعد توبہ و استغفار لکھتا ہوں کہ قرآن مجید میں ترنّم کا جو انداز، آہنگ کی جو کیفیت اور دل نشینی کی جو خصوصیت ہے، اسے ہم شعری جمال و کمال کے جملہ محاسن کے باوجود شعر کا نام نہیں دے سکتے اور قرآن نے شعراء کی تکذیب بھی غالباً اسی لیے کی کہ اس دور کے لوگ نبی ٔکر یم صلی اللہ علیہ وسلم کو شاعر اور قرآن کو شعر کہنے لگ گئے تھے۔ گویا قرآن اپنی تمام تر ترنم ریزیوں کے باوجود شعر نہیں ہے۔‘‘[2] بعض حضرات اس کلام الٰہی (قرآن مجید) سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت کا استنباط کرتے ہیں۔ بقول مظفرؔ وارثی: پڑھ کے قرآنِ خدا میں نے مظفرؔ سیکھی مالک و سرورِ کونینؐ کی مدحت کرنا اور یہ : محمدِ عربی کی لُغات لکھنی ہے اتار دو مجھے قرآں میں، نعت لکھنی ہے لہٰذا آئیے! اسی قرآن میں غوطہ زن ہوکر حقیقی نعت کے گوہر ہائے نایاب تلاش کریں جیسا کہ کہا گیا ہے: نعت گو ہے فقط وہی عابدؔ جس نے قرآں سے اکتساب کیا قرآن کی گوہر افشانیوں سے مستفیض و مستنیر ہونے کے لیے انبیاء علیہم السلام کے تذکروں
Flag Counter