Maktaba Wahhabi

38 - 256
جیسے تو نے خود اپنی تعریف بیان کی ہے۔‘‘[1] اور قرآن مجید میں اللہ سبحانہ نے اپنی حمدو ثنا کی عظمت یوں بیان فرمائی ہے: ’’(اے نبی!) کہہ دیجیے: اگر میرے رب کی صفات لکھنے کے لیے سمند ر سیاہی بن جائیں تو میرے رب کی صفات ختم نہ ہوں، البتہ سمند ر ختم ہوجائیں اگرچہ اتنے ہی مزید سمندر آشامل ہوں۔‘‘[2] نیز فرمایا: ’’اور اگر بے شک جو بھی زمین میں ہیں درختوں سے (وہ)قلمیں ہوجائیں اور سمندر(سیاہی) اس(سیاہی) کو زیادہ کریں اس کے بعد سات سمندر (تو بھی)نہ ختم ہوں اللہ کے کلمات بے شک اللہ نہایت غالب خوب حکمت والا ہے۔‘‘[3] لہٰذا یہ امر مسلّم ہے کہ حمد و نعت کے مابین ایک واضح فرق ہے ۔ حمد، معبود کی ثنا ہے اور نعت، عبد کی منقبت۔ اس سلسلے میں قرآن و حدیث کی تعلیم مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے روشنی کا مینار ہے ۔ کسی مسلمان کو یہ حق نہیں دیا گیا کہ وہ ان دو ماخذوں سے باہر کی تعلیمات پر اپنے دینی عقائد کی بنیاد رکھے اور کسی دوسری قوم کی تقلید یا تقابل میں قال اللّٰہ و قال الرسول سے تجاوز کرے چونکہ شاعری میں جذبات و تخیلات کی جو لانیاں آدمی کو کہیں سے کہیں پہنچا دیتی ہیں، اس لیے اس کی پیش بندی کے طور پر قرآن نے
Flag Counter