Maktaba Wahhabi

246 - 256
کہیں دولت کے طراروں میں بہکتی ہوئی مے کہیں شیطان کے تاروں پہ تھرکتی ہوئی نَے صلۂ حق و صداقت کے مناظر تھے عجیب کہیں نمرود کے شعلے کہیں صِہیوں کی صلیب کرۂ ارض پہ چھائی تھی کراں تا بہ کراں تیرگی جہل و ضلالت کی، توہُّم کا دھواں گھُٹ رہا تھا خرد و ہوشِ خداداد کا دم کھائے ٹھوکر جو کہیں عقل بڑھے چند قدم ایسے ظلمات میں اک شامِ مرادات آئی جس نے تاریخ بدل دی وہ حسیں رات آئی بارشِ فیضِ مشیّت سے نکھرتی ہوئی رات شانۂ عظمتِ آدم پہ بکھرتی ہوئی رات دہر کا شانۂ احساس ہلاتی ہوئی رات سوئی دُنیا کے نصیبوں کو جگاتی ہوئی رات عرش کی سیر لبِ بام سے کرتی ہوئی رات عالمِ قدس کے زینے سے اترتی ہوئی رات کوہِ فاران کی وادی سے ابھرتی ہوئی رات زیرِ پا ظُلمتِ عالَم کو کچلتی ہوئی رات
Flag Counter