ہم بھجن کرتے ہیں گا کر دیوتا کی خوبیاں
آپ ہیں قبروں پہ گاتے جھوم کر قوّالیاں
ہم چڑھاتے ہیں بتوں پر کھانا پانی دودھ دھار
آپ قبروں پر چڑھاتے دیگ و چادر بے شمار
پنڈتوں کو حرفِ آخر گر سمجھنا ہے ضلال
پیر اور امام کی تقلید ہے کیونکر کمال؟
بُت کی پوجا ہم کریں، ہم کو ملے نارِ سقر
آپ پوجیں قبر کو، کیونکر ملے جنت کا گھر؟
کتنا ملتا جُلتا میرا آپ سے ایمان ہے
آپ کہتے ہیں مگر ہم کو کہ ’’بے ایمان‘‘ ہے
شرکیہ اعمال سے گر غیر مسلم ہم ہوئے
پھر یہی اعمال کر کے کیسے مسلم تم رہے؟
تم بھی مشرک ہم بھی مشرک معاملہ جب صاف ہے
جنتی تم دوزخی ہم، یہ کہاں انصاف ہے
|