Maktaba Wahhabi

139 - 256
آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمرۂ انسانیت سے ماورا ہوگئے ہوں بلکہ ’’نور‘‘ کا لفظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے استعارتاً[1] استعمال ہواہے کہ جس نور کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے حق کو روشن کردیا، اسلام کو ظاہر کردیا، لہٰذا یہ مراد ہر گز نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انسان نہیں بلکہ اللہ کا کوئی جُز تھے۔ یہ عقیدہ تو نصاریٰ کا ہے جو انھوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں گھڑ لیا تھا۔ اور ’’ایک میں تین‘‘ اور ’’تین میں ایک‘‘ الٰہ بنادیا تھا۔ یہی چیز ہندوؤں میں’’اوتار‘‘ کے نام سے پائی جاتی ہے کہ وہ نیک لوگوں کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ ان میں اُتر آیا اور حلول کرگیا ہے۔ ’اَلعیاذُ باللّٰہ‘ لیکن مقامِ صد افسوس کہ مسلمان بھائی متشابہات کے چکر میں پھنس گئے ہیں،حالانکہ مسلمان پر لازم ہے کہ وہ متشابہات پہ ایمان رکھے، اپنی طرف سے ان کی تعبیر وتشریح نہ کرے کیونکہ متشابہات کے پیچھے پڑنے والوں کے بارے میں امام ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’جن کے دلوں میں کجی، گمراہی اور حق سے باطل کی طرف جانا ہے تو وہ متشابہ آیتوں کو لے کر اپنے مقاصدکو پورا کرنا چاہتے ہیں اور لفظی اختلاف سے ناجائز فائدہ اُٹھاکر اپنی طرف موڑ لیتے ہیں تاکہ اپنے ماننے والوں کو بہکائیں۔ اپنی بدعتوں کی دلیل قرآن سے لانا چاہتے ہیں، حالانکہ قرآن تو بدعات کی تردید کرتا ہے۔ جیسے عیسائیوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے اللہ کا بیٹا ہونے پر قرآن کے رُوحُ اللّٰہ اور کَلِمَۃُ اللّٰہ’’وہ (عیسیٰ) صرف ایک بندہ ہے جس پر ہم نے انعام کیا۔‘‘ کو چھوڑدیا۔‘‘[2]
Flag Counter