Maktaba Wahhabi

89 - 131
یعدون ھذہ المحرمات حلالات بایرادت شبھات وادلۃ واھیۃ۔ [المرقاۃ :۱۰/۷۸ ] کہ وہ ان محرمات کو شبہات اور واہیات دلائل کی بنیاد پر حلال بنائیں گے۔ ظاہر ہے کہ اگر وہ ان چیزوں کی حرمت کا اعتراف کریں اور حرام سمجھتے ہوئے انھیں حلال قرار دیں تو یہ صریح کفر ہے۔ اور وہ امت سے خارج ہے۔ مگر حلال بنانے والے شبہات اور کمزور دلائل اور تاویلات کی بنیاد پر انھیں حرام نہیں بلکہ حلال سمجھیں گے۔ جیسے شراب کے بارے میں فرمایا یُسَمَّوْنَھَا بِغَیْرِ اسْمِھَا کہ وہ اس کا نام خمریعنی شراب نہیں رکھیں گے،کہیں گے کہ شراب حرام ہے،مگریہ تو بئر ہے،وسکی ہے۔ اسی طرح ریشم کے بارے میں کہیں گے کہ یہ تو کلیۃً حرام نہیں۔ عورتوں کے لیے جائزقرار دیا گیا ہے۔ مردوں کے لیے بھی کھجلی وغیرہ کی بیماری کی صورت میں اس کا پہننا جائز ہے۔ اوریہ کہ اس کا مکمل لباس نہیں ہونا چاہیے۔ کچھ حصہ جائز ہے۔ علامہ علی قاری رحمہ اللہ نے تو فرمایا ہے: منھا ما ذکرہ بعض علمائنا من ان الحریر انما یحرم اذا کان ملتصقا بالجسد۔ الخ [المرقاۃ :۱۰/۷۸ ] انہی تاویلات فاسدہ میں سے وہ ہے جو ہمارے بعض حنفی علماء نے ذکر کی ہے کہ ریشم اس صورت میں پہننا حرا م ہے۔ جب وہ جسم کے ساتھ لگا ہوا ہو۔ اگر کپڑوں کے اوپر پہنا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ مگر اس کی کوئی عقلی اور نقلی دلیل نہیں۔‘‘ ہمارے مہربان غامدی صاحب بھی انہی تاویلات کا شکار ہیں،ارشاد ہوتا ہے: ’’ ریشم کی حلت و حرمت کے حوالے سے قرآن مجید میں کوئی بات مذکور نہیں۔ البتہ جنت کے حوالے سے مثبت طریقے سے ریشم کا ذکر ہو اہے۔ جہاں تک روایات کا تعلق ہے تواس ضمن میں حلت و حرمت دونوں طرح کی روایات ہیں۔ ان سے معلوم ہوتاہے کہ ریشم بالکلیہ حرام قرار نہیں دیا۔۔۔ مردوں کے لیے اس کی ممانعت کے اسباب یہ ہیں کہ اس کے استعمال سے عورتوں سے مشابہت کی صورت پید ا ہو سکتی ہے اور اسراف اور تکبر کا اظہار ہو
Flag Counter