Maktaba Wahhabi

116 - 131
یشبہ ان یکون اراد بھذا العیر التی یکون فیھا رسول اللّٰہ ا من اجل نزول الوحی علیہ۔ [ابن حبان :۸/۱۰۱ [ غورفرمائیے ! اگر گھنٹی یا گھنگرو کاٹنے کا سبب وہ ہے جوغامدی صاحب اور بعض دیگر حضرات بیان کرتے ہیں تو گھروں میں اس کی ممانعت کے کیا معنی ؟ جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا و حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں پہلے گزر چکا ہے۔ بلکہ عمومی طو ر پر آپ نے فرمایا کہ فرشتے اس قافلے کے ہمرا ہ نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہوتی ہے۔ اس لیے اسے صرف جہادی قافلوں کے لیے خاص کرنا درست نہیں۔ ہمارے اس موقف کی اس سے بھی تائید ہوتی ہے کہ بعض روایات میں کتے کا بھی ذکر ہے جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ کی روایت میں پہلے گزر ا ہے۔ حضرت میمونہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت جبریل ں نے رسول اﷲ اسے ایک رات ملنے کا وعدہ کیا مگر وہ نہ آئے۔ آپ ا نے چارپائی کے نیچے کتے کا بچہ دیکھا تواسے گھر سے نکال دیا اور پانی سے اس جگہ کو صاف کر دیا۔ دوسرے روز حضرت جبریل ں آپ کی خدمت میں پہنچے تو آپ نے حسب وعدہ نہ آنے کا سبب پوچھا تو حضرت جبریل نے عرض کیا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَ لَا صُوْرَۃٌ کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو۔ [مسلم :۲/۱۹۹،وغیرہ] اسی موضوع کی روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ،حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ،حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما وغیرہ سے صحیحین اور سنن میں مروی ہے۔ جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے۔ گھر میں یا قافلے کے ہمراہ بلاضرورت کتے کا ہونا رحمت کے فرشتوں کی ہمرائی سے محرومی کا باعث ہے۔ گھر،کھیتی باڑی کی حفاظت یا شکار کے لیے کتے کا جواز اس سے مستثنیٰ ہے،جیسا کہ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ دونوں روایات میں تناقض کا تصور جیسا کہ غامدی صاحب نے کہا ہے۔[اشراق :۸۰،۸۱]حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں استثنائی صورت سے بے اعتنائی کا نتیجہ ہے۔
Flag Counter