Maktaba Wahhabi

106 - 131
یمن نرد کہتے ہیں اور باقی لوگوں نے اسے طبل کہا ہے۔‘‘ [ اشراق :ص ۸۹] بلاشبہ یہ بات امام بیہقی رحمۃ اﷲعلیہ نے نقل کی مگر غامدی صاحب نے غور نہیں فرمایا یہ معنی دراصل امام بیہقی رحمہ اللہ نے امام ابوعبید رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے کہ کوبہ سے مراد اہل یمن کے ہاں نرد ہے اور یہ محمد بن کثیر رحمہ اللہ کا قول ہے،جو حدیث کے راوی نہیں۔ نہ ہی امام بیہقی رحمہ اللہ نے محمد بن کثیرکے واسطہ سے یہ روایت نقل کی ہے۔ بلکہ راوی حدیث کو بہ کے معنی طبل ہی بیان کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہم پہلے باحوالہ نقل کر آئے ہیں او ر امام ابوعبید رحمہ اللہ نے بھی وضاحت فرما دی کہ محمد بن کثیر رحمہ اللہ کے علاوہ باقی حضرات کو بہ سے مراد طبل لیتے ہیں۔ اورا س حقیقت کا اعتراف غامدی صاحب نے بھی کیا ہے کہ ’’عام طو رپر اس سے طبل ہی مراد لیا گیا ہے۔‘‘[ اشراق :ص ۸۹] مگر افسوس کہ یہ عمومی معنی غامدی صاحب کو قابل قبول نہیں۔ ’’ہمارے نزدیک یہ معنی لائق ترجیح نہیں،عقل و نقل کے قرائن کی رو سے نرد کا مفہوم زیادہ قرین قیاس ہے۔‘‘[ اشراق :ص ۸۹] یہ ’’عقل و نقل‘‘ کے کون سے قرائن ہیں جن کی بنا پر فرمایا گیا ہے کہ نرد کا مفہوم زیادہ قرین قیاس ہے۔ اس حوالے سے ان کی طول بیانی کا خلاصہ یہ ہے کہ جس طرح قرآن پاک میں ’’خمرومیسر‘‘ شراب اور جوئے کا ذکر ایک ساتھ ہوا ہے اور یہ دونوں لازم و ملزوم تھے اسی طرح حدیث میں خمر کے ساتھ کوبہ یعنی نرد کا ذکر ہے۔ اور نرد کا کھیل جوئے کے ساتھ کھیلا جاتا تھا۔ اس لیے یہ روایت قرآن کی شرح ہے۔ چلیے ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ’’نرد‘‘ جوئے کے طو رپر کھیلا جاتا تھا۔ اس لیے ’’میسر‘‘کے ساتھ اس کی حرمت بھی بیان ہوئی لیکن شراب اور جوئے کی ان محفلوں میں صرف ’’نرد‘‘ ہی کھیلا جاتا تھا یا اس کے ساتھ کچھ اور بھی تھا؟ خود انھوں نے اس کا اعتراف کیا ہے کہ: ’’اس امکان کی تردید نہیں کی جا سکتی کہ یہاں کوبہ سے مراد طبل ہو،اس کی وجہ یہ ہے کہ شراب اور جوئے کی انہی مجالس میں کیف و سرود کو بڑھانے کے لیے مغنیات اور ان کے ساتھ دف،طبل اور دیگر آلات موسیقی بھی فراہم رہتے تھے۔‘‘[اشراق: ص ۹۲]
Flag Counter