Maktaba Wahhabi

53 - 236
وشرع الكبار في تدوين السنن وتأليف الفروع وتصنيف العربية ثم كثر ذلك في أيام الرشيد وكثرت التصانيف وألفوا في اللغات وأخذ حفظ العلماء ينقص ودونت الكتب واتكلوا عليها وإنما كان قبل ذلك على الصحابة والتابعين في الصدور فهي كانت خزائن العلم لهم رضي الله عنهم (تذكرة الحفاظ ج1 ص150) لوگوں کو ڈرایا اور اکابر ائمہ حدیث، سنت کی تدوین اور فروع کی تصنیف میں مشغول ہوگئے۔ عربی زبان کے علوم کی تدوین کثرت سے ہوئی۔ یہ ہارون رشید کے دورِ حکومت کی حالت ہے۔ اسی زمانہ میں کتب لغت کی تالیف ہوئی اور علماء کا حفظ کم ہونے لگا اور کتابوں پر زیادہ اعتماد ہونے لگا۔ اس سے پہلے صحابہ اور تابعین کا علم سینں میں تھا اور ان کے سینے علم کے خزانے تھے۔‘‘ اھ یہ اعتقادی بدعام کا دور تھا اور ائمہ حدیث کی اس بات میں جو مساعی تھی، ان کا مختصر تذکرۃ حافظ ذہبی نے فرمایا ہے۔ وہ اپنے وقت کے فقہاء اور ائمہ حدیث کا سلف کے اہل علم سے موازنہ فرماتے ہوئے تقلید وجمود کے اثرات کا تذکرہ دل گداز انداز سے فرماتے ہیں۔ ابو محمد فضل بن محمد (202ھ) کے تذکرۃ کے بعد فرماتے ہیں: اس وقت کے قریب قریب ائمہ حدیث کی بڑی تعداد موجود تھی، جن کا تذکرہ میں نے تاریخ میں کیا ہے۔ یہاں میں نے اس کا عشر عشیر بھی ذکر نہیں کیا۔ اسی طرح اس وقت ائمہ اہل الرائے اور فروع سے بھی کثیر جماعت تھی۔ اور شیعہ متکلمین اور معتزلہ سے بھی بڑے بڑے اساطین موجود تھے جو معقول کے پیچھے دوڑ رہے تھے۔ اور اتباع سلف اور آثار نبویہ سے بے پرواہ تھے اور فقہاء میں تقلید نمایاں ہوچکی تھی اور اجتہادات میں تناقض ظاہر ہوچکا تھا۔ اللہ پاک ہے جس کے قبضہ میں خلق اور امر ہے۔ اے شیخ! خدا کی قم! اپنے آپ کو رحم کرو اور انصاف کی نگاہ سے دیکھو اور ان کی طرف غلط نگاہ مت ڈالو۔ اور ان کے نقائص کی تلاش مت کرو اور یہ مت خیال کرو کہ وہ آج کل کے محدثین کی طرح ہیں۔ حاشا وکلا۔ میں نے جن ائمہ حدیث کا ذکر کیا ہے وہ دین میں پوری بصیرت رکھتے تھے اور نجات کی راہ کو خوب سمجھتے تھے۔ ہمارے زمانے کے بڑے بڑے محدث بھی علم وبصیرت میں ان کا
Flag Counter