کی جماعت کے لئے تاویل کے دروازوں کا کھول دینا شاہ صاحب کی نگاہ میں بہت بڑی گمراہی ہے۔ اس انداز کو وہ کسی طرح بھی پسند نہیں فرماتے۔ اس مقصد کے لئے دوسری راہ شاہ صاحب کی تجویز یہ ہے کہ اس فقہی جمود کو توڑنے کے لئے مختلف ممالک کو باہم آمیز کیا جائے اور کوشش کی جائے کہ مصالح اور ان کے تقاضوں کی روشنی میں بعض مسائل میں حنفی مسلک فکر اختیار کیا جائے اور بعض میں شافعی مسلک کو قبول کیا جائے۔ فرماتے ہیں: ونشأ في قلبي داعية من جهة الملإ الأعلى تفصيلها أن مذهب أبي حنيفة والشافعي هما مشهوران في الأمة المرحومة وهما أكثر المذاهب تبعا وتصنيفا وكان جمهور الفقهاء والمحدثين والمفسرين والمتكلمين والصوفية متمذهبين بمذهب الشافعي وجمهور الملوك وعامة اليونان متمذهبين بمذهب أبي حنيفة وأن الحق الموافق لعلوم الملإ الأعلى اليوم أن يجعلا كمذهب واحد يعرضان على الكتب المدونة في حديث النبي صلی اللہ علیہ وسلم من الفريقين فما كان موافقا بها يبقى وما لم يوجد أصله يسقط. الخ. (تفہیمات ص212 ج1) ملاء اعلیٰ کی طرف سے میرے دال میں ڈالا گیا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ دونوں ائمہ کے مذاہب امت میں مشہور ہیں اور کثرت اتباع اور کثرت تصنیف کے لحاظ سے مشہور ہیں اور جمہور فقہاء اور محدث، مفسر اور متکلم اور صوفی شافعی مذاہب کے پابند تھے اور اکثر بادشاہ اور یونان کے رہنے والے حنفی مسلک کے پابند تھے۔ اور ملاء اعلیٰ کی نظر میں حق اور صحیح یہ ہے کہ ان دونوں مذاہب کو ایک جا کر دیا جائے۔ اور دونوں مذاہب کی جزئیات کو کتب حدیث پر پیش کیا جائے۔ اور معلوم ہے کہ دونوں مذاہب کے اہل علم نے فن حدیث میں تصنیفات کی ہیں جو مسائل حدیث کے موافق ہوں قبول کر لیے جائیں اور جن کا اصل حدیث سے نہیں ہے انہیں کلیۃ ساقط کر دیا جائے اور نقد ونظر کے |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |