اس کے بعد شاہ عبد العزیز صاحب نے تقریباً نو قواعد کا ذکر فرمایا ہے۔ جن میں بعض تو وہی ہیں جن کا تذکرہ شاہ ولی اللہ صاحب نے فرمایا ہے۔ میں نے بسط اور اطناب سے ڈرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ہے۔ طالبِ حق کو فتاویٰ عزیزی ص62 ج1 کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ حجۃ اللہ البالغہ میں کئی جگہ اصول فقہ پر شاہ صاحب نے کڑی تنقید فرمائی ہے۔ لیکن باب حال الناس بعد المائة الرابعة میں تقلید اور اس کے شیوع کی بحث فرماتے ہوئے لکھتے ہیں: وبعضهم يزعم أن بناء المذاهب علىٰ هذه المحاورات الجدلية المذكورة في مبسوط والهداية والتبيين ونحو ذلك ولا يعلم أن أول من أظهر ذلك فيهم المعتزلة (صفحہ 128 ج1) ’’بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مذاہب کی بنیاد ان مناظرانہ محاورات پر ہے جن کا ذکر مبسوط، سرخسی، ہدایہ اور تبیین میں ہے اور یہ بے چارے نہیں جانتے کہ دراصل ان جدلیات کے بانی معتزلہ ہیں۔‘‘ اس کے بعد اصول فقہ کے متعدد قواعد اور ان کا حدیث کے انکار میں جو اثر پڑتا ہے ذکر فرمایا ہے۔ پھر پورے جلال کے ساتھ ان قواعد پر معارضات عائد فرمائے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ احناف خود بھی ان قواعد کے پابند نہیں۔ یہ بحث کوئی صفحات پر پھیلی ہوئی ہے۔ حق پسند طالب علم کو ان مقامات کا مطالعہ پورے غور سے کرنا چاہئے۔ اس وقت گزارش کا مطلب یہ ہے کہ شاہ صاحب جس طرح فقہی جزئیات کو دین اور شریعت نہیں سمجھتے۔ اسی طرح وہ اصولِ فقہ کو بھی لازوال اور دائمی اصول نہیں سمجھتے۔ یہ محض علمی کوششیں ہیں جو علماء نے اپنے مسالک کو بچانے کے لئے کی ہیں۔ نہ فروع کے انکار سے کفر لازم آتا ہے نہ اصول فقہ کے انکار سے دیانت میں خلل لازم آتا ہے۔ فرع کے متعلق شاہ صاحب کی روش حضرت شاہ ولی اللہ صاحب اور ان کے رفقاء عقائد، اصول اور فرعی مکاتب فکر کے التزام میں |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |