Maktaba Wahhabi

86 - 236
پیروی علمائے محدثین کہ جامع باشند میان فقہ وحدیث کردن ودائما تفریعات فقہیہ را بر کتاب وسنت عرض نمودن۔ وآنچہ موافق باشد در خبر قبول آدرن والا کالائے بد بریش خاوند دادن امت را ہیچ وقت از عرض مجتہدات بر کتاب وسنت استغناء حاصل نیست وسخن متقشفہ فقہاء کہ تقلید عالمے را دستاویز ساختہ سنت را ترک کردہ اندنشنیدن وبدیشاں التفات نہ کردن وقربت حق جستن بدون ایشاں۔‘‘ (تفہیمات ج2 ص240) تھوڑا بہت جاننے والوں کے لئے تو فقہاء محدثین ہی کی راہ صحیح ہو سکتی ہے البتہ عوام کو ضرورت کے وقت حنفی اور شافعی کو کم از کم ملا لینا چاہئے۔ اور کم از کم ان دونوں فقہوں سے جو بھی اوفق بالکتاب والسنۃ ہو اختیار کر لینا چاہئے۔ ونحن نأخذ من الفروع ما اتفاق عليه العلماء لا سيما هاتان الفرقتان العظيمتان الحنفية والشافعية وخصوصا في الطهارة والصلوة فإن لم يتيسر الاتفاق واختلفوا فنأخذ بما يشهد له ظاهر الحديث ومعروفه. اھ (تفہیمات ج2 ص202) ہم فروعی مسائل میں ان مسائل پر عمل کی کوشش کرتے ہیں جن پر علماء متفق ہوں۔ خصوصاً دو بڑے گروہ حنفی اور شافعی۔ طہارت اور نماز کے مسائل میں یہ طریقہ اور بھی پسندیدہ ہے اگر اس میں اتفاق نہ ہوسکے تو جو ظواہر احادیث کے موافق ہو ہم اس پر عمل کرتے ہیں۔ آج کل کی تلخیوں اور ان کے پس منظر کو نظر انداز کر دیا جائے تو ہندوستان میں مسلک اہل حدیث کا مقصد اسی نوعیت کا اتفاق تھا جسے فرقہ وارانہ عصبیت نے ہیبت ناک صورت دے دی۔ آج ایک آزاد ملک میں تقلید شخصی اور فقہی جزئیات پر زور دیا گیا یا حکومت پر یہ زور دیا گیا کہ وہ صرف حنفیت کو اسلام کا مرادف سمجھے تو اس کے نتائج اسلام کے لئے اور مسلمان کے لئے اچھے نہیں ہوں گے۔ فتاویٰ عالمگیری اپنے وقت کا بہت بڑا دینی اور علمی کارنامہ ہے جس کی تشکیل اور تاسیس میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کے والد حضرت مولانا شاہ عبد الرحیم صاحب بھی شامل تھے۔ لیکن حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کی دور اندیش نگاہ آنے والے فتنوں کے لئے اسے کافی نہیں سمجھتی۔ وہ ان فقہی استحسانات کو دین اور شریعت کا نام دنیا اور اصول فقہ کو شرعی دستاویز قرار دینا پسند نہیں کرتے۔ ان کا منشا یہ ہے کہ مذاہب
Flag Counter