علیہ وسلم اوران کے ارشادات گرامی سے تعلق کی نوعیت ایسی ہے کہ اس میں کسی ایسے واسطہ کی گنجایش نہیں جسے فسق و تقوی یا کفر و اسلام کا معیار قرار دیا جائے ۔ فکر و نظر ‘ استنباط و استدلال کے لحاظ سے تمام ائمہ ھدی اور اسلاف امت سے استفادہ خدا کی نعمت ہے جس کا کبھی انکار نہیں ہوا ۔ آج جس قدر علوم و معارف موجود ہیں تمام ائمہ فقہ و حدیث کا فیضان ہے جس کا شکریہ ہم پر فرض ہے اورہروقت دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پاکباز اورمقدس بزرگوں کی قبروں کو رحمت سے بھر دے مدیر رضوان نے بڑا کرم فرمایا کہ جس قدر کفر کا ذخیرہ ان کے دلوں میں موجود تھا اسے ظاہر نہیں فرمایا بلکہ اہل سنت والحدیث کی اقتداء سے روکنےپر کفایت فرمائی ہے ۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس کتمان کفر کی جزا عنایت فرمائے لیکن یہاں ان کے کفر سے گھبراہٹ نہیں بلکہ ان کے مصنوعی ایمان سے ہے ۔ کیونکہ بریلوی اور رضائی ایمان سے کفر شاید حقیقت ایمان ہے ۔ مدیر رضوان کی حقیقت کا آغاز قریباً مولوی احمد رضا خان بریلوی سے ہوا اورہمارےایمان کا آغاز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فداہ ابی وامی سے ہوا ۔ اگر ایسے حضرات ہماری مساجد میں تشریف نہ لائیں تو ہمیں کوئی شکایت نہ ہو گی اور ہم سے حلف مؤکد لیجیے کہ ہم آپ کو اپنی اقتداءکےلیے کبھی دعوت نہیں دیں گے ۔ اور شاید گزشتہ سالوں میں بھی کبھی نہ دی ہو گی ۔ہماری مساجد بحمداللہ اس گئے گزرے دور میں بھی آپ کی اکثر مساجد سے زیادہ آباد ہیں یہاں اہل توحید کی بجمداللہ اتنی کثرت ہے کہ حضرات اہل بدعت اور عباد القبور کی ضرورت ہی نہیں ‘ یوں بھی اہل سنت جس طمانیت سے نماز ادا فرماتے ہیں آپ کو ان کی اقتداء ویسے ہی گراں پڑے گی ۔ اس لیے ہماری یہ رائے ہی نہیں بلکہ مخلصانہ مشورہ ہے کہ آپ کسی اہل سنت کی اقتداء نہ فرمائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے لايقبل الله لصاحب بدعة صرفاً ولاعدلا یعنی بدعتی کے فرض اور نفل دونوں اللہ تعالیٰ منظور نہیں فرماتا ۔ آپ ہی فرمائیے ایک غیر مقبول نماز کی امامت سے ہمیں کیا حاصل ہے ۔ اس لیے آپ اگر اہل توحید کی اقتداء نہیں فرماتے تو اطمینان رکھیے یہاں سے بھی کوئی پیغام بھیجنے کی کوشش نہیں کی جائے گی ع پیش آں کس برو کہ خریدار تست |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |