الأمعاء وكان قبل الفطام. هذا حديث حسن صحيح. ترمذي مع تحفه ج2 ص201 پہلے ہو اور رگوں کی غذا بنے۔ دو سال کے بعد رضاعت کا کوئی اثر نہیں مدت رضاع کا تذکرہ قرآن میں نہیں۔ یہ صراحت سنت میں ہے۔ جو قاعدہ تعیین رضعات کے متلق بنایا گیا تھا۔ مدت رضاع اور باقی رضاعی رشتوں کی حرمت کے سلسلے میں توڑ دیا گیا۔ محول کتنا ہی مخدوش کیوں نہ ہو شاہ صاحب ایسے اصول پر کیسے مطمئن ہو سکتے تھے۔ اہل حدیث بھی ان علوم کو پڑھتے ہیں لیکن وہ سنت کے بالمقابل کسی اصل کو قابل قبول نہیں سمجھتے جہاں قرآن اور سنت کسی امر کی صراحت کر دے وہاں کوئی اصل قبول نہیں کیا جا سکتا۔ اگر اصول فقہ کو طالب علمی کی سراحت سے پڑھا جائے تو واقعی اس کی گرفت سخت ہوتی ہے اگر ذرا گہرائی سے دیکھا جائے تو یہ اصول اس قدر وزنی نہیں رہتے۔ شاہ صاحب ایسے اصول کیسے قبول فرما سکتے ہیں اسی لئے انہوں نے بڑی جرات سے فرمایا کہ مجھے فقہاء محدثین کی راہ پسند ہے اور یہی نصیحت انہوں نے اپنے تلامذہ اور اپنے متعلقین کو فرمائی۔ محدثین کی روش البتہ محدثین اور فقہاء عراق میں اتنا فرق تھا کہ وہ نصوص کی موجودگی میں قیاس کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے تھے۔ گو استنباط اور اجتہاد کے اصول اس کے ظاہر الفاظ کے خلاف فیصلہ کا تقاضا کریں۔ فقہاء عراق رحمہم اللہ کا خیال ہے اصول نظر انداز نہیں ہوں گے۔ چنانچہ اگر شراب کا سرکہ بنالیا جائے تو یہ حلال ہی ہوگا۔ اور ایسا کرنا درست بھی ہوگا۔ کیونکہ جس کسی چیز کی صورت ہی بدل جائے تو اس کا حکم بھی بدل جاتا ہے۔ لیکن محدثین کا خیال ہے کہ سرکہ بنانا درست نہیں۔ اور اگر کوئی سرکہ بنا بے لے تو حرمت بدستور قائم رہے گی۔ اس لئے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ حدیث میں شراب سے سرکہ بنانے کی صراحۃً ممانعت آئی ہے۔ مال مسروق کی صورت اگر بدل جائے۔ مثلاً غلہ اگر پیس دیا جائے یا جانور ذبح کرکے اس کا گوشت بنا دیا جائے تو فقہاء کرام کے نزدیک چور کے تمام تصرفات مالکانہ ہوں گے۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |