Maktaba Wahhabi

72 - 236
میں شیخین (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) کے محاسن میں فرماتے ہیں کہ در اصل اختلاف شیخین کے بعد شروع ہوا۔ ’’گویا اصل مذہب اربعہ اجماعیات شیخین افتادہ، اما ایں سخن بکسے کہ سرمایہ علم او بجز قدوری ووقایہ نباشدنتواں گفت‘‘ (قرۃ العینین ص134) مذاہب اربعہ میں اجماعی مسائل شیخین ہی کے مرہون منت ہیں۔ لیکن یہ بات ان حضرات کی سمجھ میں نہیں آسکتی جن کے عل کا کل سرمایہ قدوری اور وقایہ ہے۔ دوسرے مقام پر اسی انداز سے فرماتے ہیں: ایں نکتہ کسے کہ سرمایہ فقہ اور شرحِ وقایہ ومنہاج باشد نے تواند دانست آں را عالمے متبحر می باید (ص135) یہ نکتہ شرح وقایہ اور منہاج وغیرہ پڑھنے والے فقہاء کی سمجھ میں نہیں آسکتا، اس کے لئے متبحر عالم کی ضرورت ہے۔ شاہ صاحب کا منشا یہ معلوم ہوتا ہے کہ متون وشرح فقہ کو جو اعتماد وتفوق حاصل ہوا ہے وہ ائمہ اور ان کتب کے مصنفین کے ساتھ محبت اور ان کے علوم پر یقین سے حاصل ہوا ہے۔ در اصل یہ اعتماد صحابہ اور خصوصاً شیخین پر ہونا چاہئے رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ بالکل اسی انداز سے یہ تذکرہ ’’ازالۃ الخفاء‘‘ میں آیا ہے۔ شاہ صاحب کی نظر میں یہ فقہی نظام اور یہ تقلید محض شخصی کوششیں ہیں۔ انہیں اساسی طور پر کوئی اہمیت نہیں۔ اس کے وجوب اور فرضیت کی بحث بے معنیٰ اور لاحاصل ہے یہ بزرگ عالم تھے ان کے علوم سے ممکن طور پر استفادہ کرنا چاہئے۔ اس قسم کی تصریحات حجۃ اللہ البالغۃ کے کئی صفحات پر پھیلی ہوئی ہیں۔ بلکہ بعض مقامات پر تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حجۃ اللہ میں تفہیمات کے بعض مجمل مضامین کی تفصیل اور شرح ہے۔ اصول فقہ: اس میں شک نہیں کہ اصولِ فقہ کی تاسیس اور تدوین علمائے اہل حدیث خصوصاً امام شافعی نے فرمائی ہے اور عموماً اصول قرآن وحدیث اور لغتِ عرب اور عقل سلیم سے اخذ کئے گئے ہیں۔ امام شافعی کے اس شاہ کار کا تذکرہ ابجد العلوم نواب صدیق حسن خاں مرحوم کشف الظنون للکاتب چلپی فہرست ابن ندیم
Flag Counter